مصطفیٰ اغواء اور قتل کیس کی تفتیش کے دوران ملزم ارمغان کی جانب سے مزید سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے .ملزم ارمغان کا کہنا ہے کہ حب لے جا کر گاڑی کی ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا ڈگی اور گاڑی کے شیشے کھولنے کے بعد اس پر پیٹرول چھڑکا مصطفیٰ کو کہا کہ ڈگی اور شیشے کھلے ہیں ہمت ہے تو بھاگ جاؤ مصطفیٰ نے حرکت کی کوشش کی لیکن گھٹنوں پر چوٹ کے باعث ہل نہیں پایا۔ملزم ارمغان نے بتایا کہ آگ لگنے کے فوراً بعد مجھے شیراز نے وہاں سے چلنے کا کہا میں اور شیراز حب سے پیدل نکلے اور مختلف گاڑیوں سے لفٹ لے کر کراچی پہنچے۔ملزم ارمغان کی نشاندہی پر پولیس نے آلۂ ضرب برآمد کر لیا.تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان کی نشاندہی پر خیابانِ مومن میں اس کے بنگلے پر کارروائی کی گئی بنگلے کے گارڈ روم میں چھپایا گیا ڈنڈا برآمد کر لیا گیا ہے۔تفتیش کے دوران ملزم ارمغان نے بتایا کہ6 جنوری کو شیراز اور مصطفیٰ کو اپنے بنگلے پر بلایا . مصطفیٰ کے بنگلے پر پہنچنے کے بعد اس پر تشدد کیا۔تفتیش کے دوران ملزم ارمغان نے بتایا کہ تشدد کے دوران مصطفیٰ کے سر اور گھٹنوں سے خون بہنا شروع ہو گیا تھا.ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ مصطفیٰ پر تشدد کے دوران میں نشے کی حالت میں تھا مصطفیٰ کا خون بہنے پر مجھے شیراز نے روکا حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نے لوہے کی راڈ سے مصطفیٰ کو 2 گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔