مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے والد کامران اصغر قریشی نے کہا ہے کہ میرے پاس ارمغان کی بے گناہی کے بہت ساری چیزوں کے ثبوت ہیں لیکن کوئی میری بات سننے کو تیار ہی نہیں ہے.کامران قریشی نے کہا کہ میں اپنے بچے کا چیف انویسٹی گیشن آفیسر بننا چاہوں گا مجھے کسی پر اعتماد نہیں ہے چھاپے کے دوران گھر پر پولیس روزنامچہ ہی بھول گئی جس پر اے وی سی سی اور گزری تھانے کی مہر پہلے سے لگی تھی ایک نجی ٹی وی کے انٹریو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ارمغان کا نہیں میرا گھر ہے کیا پتہ لیپ ٹاپس میں پاکستان بنانے کی کوئی چیز ہو میں اپنے بچے کا چیف انوسٹی گیشن آفیسر ہوں میرے پاس بہت ساری چیزوں کے ثبوت موجود ہیں میں لا گریجویٹ ہوں میرے پاس اسلحہ کا لائسنس موجود ہے۔کامران قریشی کہا کہ مجھے بیٹے سے ملنے نہیں دیا جارہا ہے بیٹے کے نشہ کرنے کا علم تھا ارمغان جوان ہے اس لیے میں اسے منع نہیں کرتا تھا 18 سال سے زائد عمر کی اولاد کو ڈانٹنا نہیں چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ میرا بینڈ ہوتا تھا میں بیس گٹار بجاتا تھا اور گاتا تھا آپ عاطف اسلم سے پوچھیں کامران قریشی کون ہے