مصطفیٰ قتل کیس میں گواہ نے ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کر لیا

مصطفیٰ عامر قتل کیس کے اہم گواہ اور ملزم ارمغان کے ملازم نے قتل کیس میں نامزد ارمغان اور شیراز کو عدالت میں شناخت کرلیا۔ سٹی کورٹ میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کی سماعت کے دوران 2 گواہوں کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے پیش کیا گیا اس دوران ملزمان ارمغان اور شیراز کو بھی عدالت لایا گیا تھا گواہ نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں دوران سماعت عدالت کے جج نے کہا کہ ملزموں کو آگے لایا جائے، ملزمان کھڑے ہوجائیں اس پر ملزمان کھڑے ہوگئے۔گواہ نے ملزم ارمغان کی شناخت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا ک اوپر والے فلور پر ملزم ارمغان باس رہتا ہے ہمارا کھانا بھی باس آن لائن منگواتے تھے ہم نیچے رہتے تھے، جب کام ہوتا تھا تو باس ہمیں بلاتے تھے گھر کا گیٹ ریموٹ سے کھلتا تھا۔گواہ نے بیان دیا کہ میرا نام غلام مصطفی ہے، میرے والد کا نام عابد ہے حیدرآباد کا رہائشی ہوں مجھے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں بنگلہ نمبر 35 میں کام پر لگایا گیا تھا میں بنگلے میں صفائی کا کام کرتا تھا نیو ایئر نائٹ کو 2 بجے کال آئی مجھے گھر بلایا گیا تو میں نے منع کر دیا اگلے دن یکم جنوری کو 3 بجے بنگلے پر گیا تو دیکھا کہ گھر بکھرا ہوا تھا.گواہ غلام مصطفیٰ نے بتایا کہ 6 جنوری کی رات 9 بجے ایک لڑکا آیا تھا جس کے لیے ہم نے دروازہ کھولا تھا لڑکے نے ٹراؤزر پہنا ہوا تھا اور جیکٹ میں تھا وہ دبلا پتلا تھااور اوپر چلا گیا.پھر کچھ دیربعد گالم گلوچ کی آواز آئی پھر کچھ دیر بعد فائرنگ کی آواز آئی۔باس نے کیمرے میں دیکھ کر ہمیں اوپر بلایا ہمیں کمرے میں رہنے کا کہا گیا اور کہا کہ ڈرو نہیں تھوڑی دیر بعد باس نے اوپر بلایا اور کہا کہ کپڑا اور شاور لیکر آؤ میں اوپر چلا گیا باس کے پاس ایک لڑکا چھوٹے قد کا چشمہ لگایا ہوا موجود تھا۔گواہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم سے باس نے خون صاف کرایا ایک لڑکا بلیک ٹراؤزر میں موجود تھا لال پھول والے لیکن وہ لڑکا نہیں تھا جو آیا تھا.گواہ نے بتایا کہ جب میں نے دیکھا رات ایک بجے جو لڑکا آیا تھا، اس کی گاڑی اور وہ موجود نہیں تھے میں اپنے کمرے میں جاکر سوگیا نیند نہیں آرہی تھی فجر کی نماز پڑھی دن ایک ڈیڑھ بجے اٹھے تو زور سے گیٹ پیٹ رہے تھے آوازیں دے رہے تھے جب ہم نے گیٹ کھولا تو باس اور اسکا دوست موجود تھے ہمیں کہا کہ گیٹ کیوں بند کیا ہم نے کہا ہم سمجھے آپ سو گئے ہیں۔گواہ نے بتایا کہ باس نے کہا کہ ٹھیک ہے جاکر آرام کرو پھر باس نے اسی دن اوپر بلایا ہم دونوں کو کہا کہہ نشان صاف کرو.گواہ نے مزید بتایا کہ کچھ دن بعد پولیس کا چھاپہ پڑا اور فائرنگ ہورہی تھی ہم اپنے روم میں چھپ گئے اور پھر باہر نکل کر چلے گئے 10 تاریخ کو سامان اٹھانے بنگلے کے آس پاس آئےتو پولیس نے ہمیں پکڑ لیا۔ارمغان کے ملازم نے عدالت میں کہا کہ جو واقعہ ہوا ہم نے پولیس کو سچ سچ بتا دیا تھا پولیس اسی رات ہمیں بنگلے پر لے کر گئی تھی ہم نے پولیس کوخون کےنشانات دکھائے پولیس ہمیں اس رات تھانے لے گئی اور موبائل نمبر لے کر چھوڑ دیا تھا مگر پھر بعد میں پولیس نے ہمیں فون کرکے بلایا تھا۔

Mustafa murder case, the witness identified the accused Armaghan and Shiraz

اپنا تبصرہ لکھیں