ٹرمپ کے بیان سے امریکہ سمیت دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں تباہی

دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھی جا رہی ہے جس کی بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیر کے روز دیا گیا بیان تھا جس میں انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کی تجارتی پالیسیوں کی وجہ سے امریکی معیشت کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق بڑے پیمانے پر شیئرز کی فروخت ٹیرف اثرات کے بارے میں تشویش کے باعث تھی امریکی صدر کے بیان کے بعد امریکی مارکیٹ میں زبردست فروخت دیکھی گئی جس کے اثرات عالمی منڈیوں تک پہنچ گئے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ امریکی معیشت ایک منتقلی کے دور سے گزر رہی ہے اور مستقبل قریب میں مشکلات ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا یہ ایک بڑی تبدیلی ہے ہم دولت کو امریکہ واپس لا رہے ہیں اور یہ بہت اہم ہے۔ نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں ٹیکنالوجی سے بھرپور نیسڈیک انڈیکس کو 2022 کے بعد سب سے بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ ایس اینڈ پی 500 انڈیکس اپنی فروری کی بلند ترین سطح سے 8 فیصد نیچے چلا گیا جبکہ ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج میں بھی 2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جو نومبر 4 کے بعد اس کی کم ترین سطح ہے۔ٹیکنالوجی اسٹاکس کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا جہاں ایلون مسک کی ٹیسلا کے حصص 15.4 فیصد گر گئے جبکہ چپ ساز کمپنی اینویڈیا 5 فیصد نیچے آ گئی۔ میٹا، ایمازون اور الفابیٹ کے حصص میں بھی نمایاں گراوٹ دیکھی گئی۔نیسڈیک کمپوزٹ انڈیکس 4 فیصد گر کر چھ ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا جبکہ عالمی اسٹاک انڈیکس ایم ایس سی آئی 2 فیصد سے زائد کمی کے ساتھ جنوری 13 کے بعد سب سے کم سطح پر آ گیا کرنسی مارکیٹ میں بھی غیر یقینی صورتحال دیکھی گئی جہاں امریکی ڈالر جاپانی ین کے مقابلے میں 0.5 فیصد کم ہو کر 147.29 پر آ گیا۔ تاہم یورو معمولی 0.06 فیصد کمی کے ساتھ 1.0826 ڈالر پر ٹریڈ کر رہا تھا جبکہ برطانوی پاؤنڈ 0.45 فیصد گر کر 1.2862 ڈالر پر آ گیا۔سونے کی قیمت میں بھی کمی دیکھی گئی جہاں اسپاٹ گولڈ 0.86 فیصد گر کر 2,885.63 ڈالر فی اونس پر آ گیا جبکہ امریکی گولڈ فیوچرز 0.76 فیصد کمی کے ساتھ 2,882.70 ڈالر فی اونس پر بند ہوا۔بٹ کوائن کی قیمت میں 4.88 فیصد کمی ہوئی اور یہ 79,028.58 ڈالر تک گر گیا، جو نومبر کے بعد اس کی کم ترین سطح ہے۔اسی طرح ایشیائی اور یورپی مارکیٹس بھی دباؤ کا شکار ہوگئی ہیں .

Trump’s statement caused a collapse in stock markets around the world, including the US.

اپنا تبصرہ لکھیں