امریکی انتخابات میں عرب ووٹر اہمیت اختیار کرگئے

امریکی انتخابات ریاست مشی گن اہمیت اختیار کرگیا ہےجہاں عرب نژاد امریکیوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے امریکی ریاست مشیگن کے الیکٹورل کالج میں 15 ووٹ ہیں مشی گن میں کل ووٹرز کی تعداد ساٹھ لاکھ کے قریب ہے، یہاں چند ہزار ووٹ بھی کسی امیدوار کے مقدر کا فیصلہ کرنے کے لیے کافی ہیں.ماضی میں عرب امریکی ووٹرز کسی ایک مسئلے کی بنیاد پر امیدوار کو ووٹ نہیں دیا کرتے تھےمگر اب غزہ جنگ نے ان کے رویے بدل دیے ہیں .عرب نژاد امریکیوں کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس جنگ کو ختم کر سکتے ہیں بعض کملا ہیرس کو بھی مسئلے کو حل کرتا دیکھ رہے ہیں .مشی گن کے عرب نژاد امریکیوں کی بڑی تعداد گرین پارٹی کے ترقی پسند خیالات اور رجحانات رکھنے والی جل اسٹین کے بھی حامی ہیں جو اسرائیل نواز روایتی امریکی پالیسیوں کی سخت ناقد ہیں.2016 کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے مشیگن میں 10 ہزار ووٹوں کے فرق سے ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی جبکہ 2020 میں جو بائیڈن یہاں تقریباً ایک لاکھ ووٹ کے فرق سے ڈونلڈ ٹرمپ سے جیتے تھے۔جل سٹین ڈیمورکریٹ اور ریپبلیکن پارٹیوں کی اسرائیل نواز روایتی امریکی پالیسی پر سخت تنقید کرتی آئی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں