ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 43 اموات کے بعد جھڑپوں میں شدت آگئی ہے پولیس کے مطابق تازہ جھڑپوں میں اب تک 18 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے ہیں جب کہ جھڑپوں کے نتیجے میں دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ڈپٹی کمشنر جاوید محسود کے مطابق بگن میں لشکر کی جانب سے متعدد مکانات اور بگن بازار میں کئی دکانوں اور پیٹرول پمپ کو بھی آگ لگائی گئی ہے۔ کرم پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بگن بازار میں مقامی قبیلے اور طوری لشکر کے مابین شدید لڑائی ہوئی ہے جبکہ بگن کے علاوہ مقبل اور کنج علیزئی جبکہ صدہ میں خارکلے اور بالشخیل میں بھی قبائل کے درمیان لڑائی کی اطلاعات ہیں۔لوئرکرم میں حالات سخت کشیدہ ہونے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطح کا وفد لوئر کرم پہنچ گیا۔پشاور سے روانہ ہونے والے وفد میں مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف، چیف سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری اور آئی جی اختر حیات خان گنڈاپور شامل ہیں۔وفد ضلع کرم میں جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے لواحقین اور علاقہ عمائدین سے ملاقات کرے گا اور کرم ایجنسی کے تنازعات کے حل کے بارے میں مقامی عمائدین سے مشاورت کرے گا۔۔ذرائع نے بتایا کہ جھڑپوں کے نتیجے میں مختلف دیہاتوں سے لوگوں نے نقل مکانی کرکے محفوظ مقامات پر پہنچ گئے ہیں۔