جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہےکہ مدارس بل اب ایکٹ بن چکا ہے اب ہم کوئی ترمیم قبول نہیں کریں گے اور یہ بات نہ مانی گئی تو پھر ایوان کی بجائے میدان میں فیصلہ ہوگا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ مدارس کی رجسٹریشن میں حکومت سب سے بڑی خودرکاوٹ ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ مدارس بل اب ایکٹ بن چکا ہے اور اب اگر بل کو ایکٹ تسلیم کیے بغیر دوبارہ منظوری کے لیے پیش کیا گیا تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہم ایوان اور آئین کے استحقاق کی جنگ لڑ رہے ہیں کوشش یہ ہے کہ ہم افہام و تفہیم سے معاملات حل کریں لیکن ہمیں کہا جاتا ہے آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف ناراض ہوجائیں گے کیا ہماری قانون سازی غیروں کی ہدایت اور رضامندی سے وابستہ ہوگی تو کیا ہم آزاد ملک نہیں ہیں. اگر ہم غلام ہیں تو ہمیں بتایا جائے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے مزیدکہا کہ لیکن آج تک تنظیمات مدارس سے وابستہ کسی مدرسے کی رجسٹریشن ہوسکی ہے نہ کسی مدرسے کا اکاؤنٹ کھل سکا ہے اور نہ ہی ان مدارس کے لیے کسی ایک طالبعلم کو ویزا دیا گیا ہے اور پھر کسی کے فیض سے مدارس توڑ دیے گئے، پہلے صرف 5 بورڈز تھے لیکن پھر 20،25 بورڈ بنادیے گئے۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ خلائی مدارس کے لیے ہمارے حقیقی مدارس کو پامال نہ کیاجائے.