اختیارات سے تجاوز پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریفریس مٰیں شریک نہیں ہوا.جسٹس منصور

جسٹس منصورشاہ نے رجسٹرارسپریم کورٹ کو ایک اور خط لکھ دیا۔خط میں لکھاہے کہ انہوں نےاختیارات سے تجاوز پرسابق چیف جسٹس ثاقب نثارکاریفرنس بھی اٹینڈ نہیں کیاتھا اور وہ قاضی فائزعیسٰی کاریفرنس بھی اٹینڈ نہیں کریں گے . ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز نے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے بجائے مزید دروازے کھولے.قاضی فائز عیسی کا الوداعی ریفرنس اٹینڈ نہ کرنے کی وجوہات مزید پریشان کن ہیں .چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریفرنس میں شرکت اور ایسے دور کا جشن منانا پیغام دےگاکہ چیف جسٹس بھی اپنے ادارے کو نیچا کرسکتاہے ۔میرا خط فل کورٹ ریفرنس کے ریکارڈ کے طور پر رکھا جائے. ان کا کہنا تھا کہ ایک چیف جسٹس کا کردار لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے. ایک چیف جسٹس نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہوتا ہے. انہوں نے خط میں تحریر کیا کہ دنیا بھر میں جانے والے چیف جسٹس کو الوداعی تقریب دینے کا رواج ہے، جانے والے چیف جسٹس کی خدمات کو الوداعی تقریب میں سراہا جاتایے.اداروں کی طرح افراد کے میرٹس پر روایات انحصار کرتی ہیں. سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے آئینی کردار کی حدود سے تجاوز کیا تو میں نے ان کے ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا.سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریفرنس میں شرکت نہ کرنےکےحوالے سے 17 جنوری 2019 کو خط کے ذریعے اپنی وجوہات ریکارڈ پر رکھ دیں.چیف جسٹس کا کردار انسانی حقوق، عدلیہ کی آزادی اور سب کے لیے انصاف کا تحفظ کرناہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کر پر خود کو مجبور پاتاہوں. چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریفرنس میں شرکت اور ایسے دور کا جشن منانا پیغام دےگا کہ چیف جسٹس اپنے ادارے کو نیچا کرسکتاہے .ادارے کو نیچا کرنے کے باجود سمجھا جائےگا کہ ایسا چیف جسٹس عدلیہ کے لیے معزز خدمت گار رہاہےاور وہ ایسے چیف جسٹس کے ریفرنس میں شرکت نہیں کرسکتے .

اپنا تبصرہ لکھیں