جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ دینی مدارس کے معاملے کو غیر ضروری طورپر الجھا دیا گیا ہے، ہمارا علما سے کوئی اختلاف نہیں ہماری شکایت صرف اور صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے حکومت کے منظور کردہ بل پر صدر نے اعتراض کیوں کیا.مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن کو غیرضروری طور پر گھمبیر بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب آئینی ترمیم پر دستخط ہوگئے تو پھر اس بل پر کیوں دستخط نہیں کیے گئے۔ مدارس سے متعلق بل پر کراچی اور لاہور میں بھی مشاورت ہوئی۔ جبکہ کراچی میں آصف علی زرداری اور لاہور میں نواز شریف سے مشاورت ہوئی.انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی غلطی نہیں کی، ہمارا ذمہ دار صرف ایوان صدر ہے، کیا صدر مملکت پارلیمان سے منظور کردہ بل پر 2 مرتبہ اعتراض بھیج سکتا ہے.انہوں نے کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ الیکشن سے پہلے جو ڈرافٹ لایا گیا اسےمنظور کریں.انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق قانون منظور ہوئے۔ اور جنہوں نے علما کرام کو بلایا وہی تنازع کے ذمہ دار ہیں۔ صرف مدارس کے حوالے سے ہی کیوں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں.کیا 10 دن صدر کے دستخط نہ کرنے سے وہ خود بخود ایکٹ نہیں بن جاتا۔ کیا صدر کے پاس کسی بل پر دوسری بار اعتراض پارلیمان کو بھیجنے کا اختیار ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کسی بھی بل پر صدر آئینی مدت میں دستخط نا کرنے پر وہ خود بخود قانون بن جاتا ہے. ہمارا دعویٰ ہے مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا۔