پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کا کوڑیوں برابر بھاو لگا دیا گیا ۔ نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی ریفرنس پرائس 85 ارب روپے رکھی تھی۔ تاہم ایک ہی کنسورشیم نے موقع کا خوب فائدہ اٹھاتے ہوئے قیمت صرف 10 ارب روپے لگا دی۔ ایک کنسورشیم کے علاوہ کسی اور گروپ نے بولی کے لئے کاغذات جمع نہیں کرائے۔ 10 ارب روپے کی کم بولی لگانے پر نجکاری کمیشن نے بولی دہندہ کو حتمی فیصلہ کرنے کیلئے مزید وقت دیا۔ بولی دہندہ نے رقم بڑھانے سے انکار کر دیا۔ دوسرے راونڈ میں بھی بولی دہندہ نے 10 ارب روپے کی بولی لگائی۔ بولی دہندہ کے مطابق حکومت اس قیمت پر شیئرز فروخت نہیں کرتی تو پی آئی اے کو خود چلائے۔ بولی کا عمل ختم کر دیا گیا . پی آئی اے کو 2023 کے دوران 75 ارب روپے کا نقصان ہوا اور اس کے واجبات بڑھ کر 825 ارب روپے تک پہنچ گئے، جبکہ قومی ایئرلائن کے کل اثاثے 161 ارب روپے ہیں۔گزشتہ سال ستمبر میں پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع کر دیا گیا ۔۔ پی آئی اے کو 628 ارب روپے کے قرضوں سے پاک کرکے نجکاری کے لئے پیش کیا گیا ۔۔ ابتدائی طور پر 6 خریدار کمپنیوں کو بولی کے لیے اہل قرار دیا گیا ۔۔ کمپنیوں نے پی آئی اے کے تمام اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کی۔ آخر میں 6 کمپنیوں میں سے بولی کیلئے صرف ایک کمپنی تیار ہو سکی۔