پی ٹی آئی احتجاج کے خلاف اسلام آباد کے تاجروں کی توہین عدالت درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق حکومت اور انتظامیہ پر برہم ہوگئے اور کہا کہ آپ نے امن و امان بحال کرنا تھا مگر آپ نے پورا اسلام آباد بند کر دیا ۔ آپ نے میڈیا پر ہر جگہ کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی وجہ سے اجازت نہیں دے رہے ۔ عدالت نے آپ سے کہا تھا کہ شہریوں، کاروباری لوگوں سمیت احتجاجی مظاہرین کے بنیادی حقوق کا خیال رکھیں ۔ پی ٹی آئی سے بھی پوچھوں گا کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کیوں کی ۔ پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی تو غلط کیا۔ عدالت نے وزارتِ داخلہ کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی.چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ درخواست گزار نے کہا کہ ہمارے کاروبار کو چلنے دیں آپ نے میڈیا پر ہر جگہ کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر پر ہم اجازت نہیں دے رہے۔چیف جسٹس نے اسٹیٹ کونسل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ پہلی بار عدالت میں پیش ہوئے ہیں یہ ماہرانہ رائے وہاں دینی تھی آپ نے اسلام آباد کو ایسے بند کیا تھا کہ ججز سمیت میں بھی نہیں آ سکا میں اپنے ہی آرڈر کا خود ہی شکار ہو گیا تھا۔بعد ازاں عدالت نے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دی۔