جنوبی کوریا کے صدرکیخلاف مواخذے کی تحریک کامیاب

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کیخلاف مواخذے کی دوسری تحریک کامیاب ہو گئی ہے جس کے بعد صدر کو فرائض کی انجام دہی سے روک دیا گیا ہے جب کہ وزیراعظم ہاں ڈک سو جنوبی کوریا کے قائم مقائم صدر ہوں گے۔صدر یون سک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک کامیاب ہوتے ہی انہیں عہدے سے معطل کردیا گیا ہےوہ بحیثیت صدر اب مزید فرائض انجام نہیں دے سکتے ہیں جب کہ جنوبی کوریا کی آئینی عدالت ووٹنگ پر غور کر رہی ہے عدالت کے پاس یون کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ سنانے کے لیے 180 دن ہیں۔اب عدالت فیصلہ کرے گی کہ آیا صدر یان کو عہدے سے برطرف کیا جائے گا یا نہیں پارلیمنٹ کے تمام تین سو ارکان نے ووٹنگ میں حصہ لیا تحریک کے حق میں دوسو چار ووٹ ڈالے گئے.حکمران پارٹی کے ارکان نے بھی صدر کے خلاف ووٹنگ میں حصہ لیا گزشتہ ہفتے صدر کے خلاف مواخذے کی پہلی تحریک ناکام ہو گئی تھی اپنے خلاف دوسری مواخذے کی تحریک پیش کیے جانے پر جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے آخری وقت تک ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ اس موقع پرتقریباً دو لاکھ سے زائد مظاہرین دارالحکومت سیؤل میں پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر مظاہرے میں موجود تھےجو صدر سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کر رہے تھے جنوبی کوریا کے صدر نے ملک میں مارشل لا نافذ کیا تھا تاہم اپوزیشن جماعتوں اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے پر صدر نے چند گھنٹوں بعد ہی مارشل لا واپس لے لیا تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں