امریکی قانون سازوں، بائیڈن اور ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ پی ٹی آئی کے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔رچرڈ گرینیل جو ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم میں اس وقت بھی اہم ترین شخصیت سمجھے جاتے ہیں اس حوالے سے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر خصوصی بیان جاری کیا.رچرڈ گرینیل نے اسلام آباد کی تشویش ناک صورت حال کے حوالے سے بلوم برگ کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے۔امریکی میڈیا میں گزشتہ دو روز کے دوران پاکستان کے حالات کی نمایاں کوریج کے بعد امریکی کانگریس کے ارکان نے بھی پاکستان میں جاری سیاسی بحران اور انسانی حقوق کی صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ انہوں نے احتجاج اور اختلاف رائے کو بزور قوت دبانے کی بھی مذمت کی۔انسانی حقوق کاکس کی شریک چیئر پرسن، کانگریس وومن باربرا لی نے آزادی کے بنیادی حقوق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی اور پرامن احتجاج جمہوریت کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔انہوں نے پاکستان میں انصاف اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے جمہوریت کے حامیوں کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اظہار رائے اور پرامن احتجاج کی آزادی جمہوریت کے لیے ضروری ہے جو امریکا، پاکستان اور دنیا بھر میں ہونا چاہیے۔کانگریس وومن راشدہ طلیب،رکن کانگریس رو کھنا،خاتون رکن سمرلی،کانگریس کے رکن بریڈ شرمین اورکانگریس کے متعدد ارکان نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ انسانی حقوق کا احترام کریں اور جمہوری اصولوں کی پاسداری کریں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکومت کی جانب سے احتجاج اور مظاہرین سے نمٹنے کے لیے طاقت کے استعمال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت احتجاج کرنے والوں کے حقوق کا احترام کرے، اور دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم فوری واپس لیا جائے.ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی انتظامیہ کے اہم عہدیدار زلمے خلیل زاد نے شر پسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے حکم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ اس طرح کا حکم دینا تباہ کن غلطی ہے.