اسرائیل اور حماس غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر متفق

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری جنگ روکنے اور غزہ میں یرغمال قیدیوں کی رہائی کے لیے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر مصر میں دستخط کرلیے گئے ہیں تاہم امن ڈیل پر باضابطہ دستخط جمعرات کی دوپہر میں کیے جائیں گے۔ امن مذاکرات میں امریکی مندوب اسٹیو وٹکوف، صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر اور حماس رہنما خلیل الحیہ نے شرکت کی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں اعلان کیا کہ اس معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ اسرائیل اپنی فوج کا متفقہ لائن پر انخلا کرے گا۔صدر ٹرمپ نے قطر، مصر اور ترکیہ کے ثالثوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن عرب ، مسلم دنیا اور اسرائیل سمیت تمام ہمسایہ ممالک اور امریکا کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ یہ امن کے طویل المدتی اور پائیدار سفر کی پہلی بڑی پیش رفت ہے اور تمام فریقین کے ساتھ منصفانہ برتاؤ کیا جائے گا۔جبکہ حماس کی جانب سے غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط کیے جانے کی تصدیق کردی گئی ہےحماس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اپنے عہد پر قائم رہیں گے لیکن اسرائیل کو معاہدے کی تمام شرائط پر عملدرآمد کا پابند بنایا جائے۔انہوں نے امریکا، عرب ثالثوں اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ اسرائیل کو کسی بھی تاخیر یا وعدہ خلافی سے روکا جائے۔ذرائع کے مطابق یہ تبادلہ معاہدے پر عمل درآمد کے 72 گھنٹوں کے اندر متوقع ہے جس پر جمعرات کو دستخط کیے جائیں گے۔یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے عمر قید کی سزا کاٹنے والے 250 فلسطینی اور جنگ شروع ہونے کے بعد گرفتار کیے گئے 1700 دیگر فلسطینی رہا کیے جائیں گے۔اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ خدا کی مدد سے اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لائیں گے۔خبر رساں ادارے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ جمعرات کو اپنی حکومت کا اجلاس طلب کریں گے تاکہ معاہدے کی منظوری دی جا سکے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق سمجھوتے کے تحت حماس تمام یعنی 20 زندہ یرغمالیوں کو بہتر گھنٹے میں رہائی دیدے گی۔امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہفتہ یا اتوار کو متوقع ہے۔

اسرائیل اور حماس غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر متفق

اپنا تبصرہ لکھیں