امریکا نے غزہ میں امن و استحکام کے لیے دو سالہ بین الاقوامی فورس کے قیام کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے سلامتی کونسل میں قرارداد جمع کرادی۔یہ مسودہ پیر کے روز پیش کیا گیا جس کے بعد منگل کی صبح تک رکن ممالک کو اعتراضات دینے کا وقت دیا گیا ہے اور اگر کوئی اعتراض نہ آیا تو یہ قرارداد اس ہفتے جمعرات یا جمعہ کو ووٹنگ کے لیے پیش کی جائے گی۔امریکا نے غزہ میں امن قائم رکھنے کے لیے دو سال کے لیے ایک نئی فورس بنانے کا منصوبہ پیش کیا ہے جس کی منظوری کے لیے اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک ترمیم شدہ قرارداد جمع کرائی ہے۔یہ فورس بورڈ آف پیس کے تحت کام کرے گی جس کے سربراہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہوں گے، یہ بورڈ غزہ کی تعمیرِ نو، معیشت کی بحالی اور غیر ریاستی مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے کام کی نگرانی کرے گا۔تاہم کئی ممالک اس منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں متحدہ عرب امارات نے قانونی ابہام دور ہونے تک شرکت سے انکار کیا ہے اردن نے اپنی فوج بھیجنے سے انکار کر دیا ہے آذربائیجان صرف مکمل جنگ بندی کے بعد حصہ لینے پر راضی ہے جب کہ ترکیہ کو اسرائیل کے دباؤ پر منصوبے سے الگ کر دیا گیا ہے۔ادھر عالمی بینک نے اس منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس قرارداد کے اس حصے کی تائید کرتا ہے، جس کے تحت دو سال کے لیے بین الاقوامی فورس کو مینڈیٹ دیا جائے گا اور بینک کو غزہ کی تعمیرِ نو میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔قرارداد میں بینک اور دیگر مالیاتی اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے مالی مدد فراہم کریں اس مقصد کے لیے ایک خاص فنڈ قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور تخمینے کے مطابق غزہ کی تعمیرِ نو پر تقریباً 70 ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔