امریکہ انڈیا کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لا سکتا ہے. بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر امریکا کو بھارت کو مذاکرات کے لیے کان سے پکڑ کربھی لانا پڑا تو وہ لائیں گے کیوں کہ پاکستان اور بھارت کا امن دنیا کے مفاد میں ہے۔لندن میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر اور بارہا یہ کہا کہ خطے میں امن ہونا چاہیےہم تو صدر ٹرمپ کے بیانات کو وعدے سمجھتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان نےبارہا دہشتگردی کے ثبوت مانگے لیکن بھارت کوئی شواہد نہ دے سکا بھارت کو علم ہے کہ پاکستان کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں بھارت کی تمام کوششیں ناکام ہونگی اورہم امن قائم کرکے رہیں گے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ دنیا جانتی ہے بھارت نے سکھ رہنماؤں کا قتل کرایا، بھارت نے افغانستان میں پیسے دے کر پاکستان میں لوگ قتل کرائے مختلف ممالک میں بھارت کی دہشتگردی سامنے آچکی بھارت کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ کو فنڈنگ کررہا ہے پاکستان خود دہشتگردی کاشکار رہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ بین الاقوامی سطح کا معاہدہ ہے جسے بھارت یکطرفہ طور پر معطل یا منسوخ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ ایسے معاہدوں کو پامال کرکے آبی دہشتگردی کا راستہ اختیار کرے، تاہم پاکستان اس معاہدے کو فعال تصور کرتا ہے اور اس پر مکمل عملدرآمد کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی، کشمیر اور پانی سمیت ہرمسئلہ بات چیت سے حل کرنا چاہتا ہے صدر ٹرمپ نے بھی کئی بار واضح کیا کہ کشمیر پر مذاکرات ہونے چاہئیں.بلاول بھٹو نے پلوامہ حملے کے حوالے سے کہا کہ یہ بھارت کی اپنی انٹیلی جنس کی ناکامی تھی جس کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم پاکستان نے نہ صرف اس کا بھرپور جواب دیا بلکہ ابھینندن کو چائے پلا کر واپس بھیج کر دنیا پر واضح کر دیا کہ جارحیت کی قیمت چکانا پڑتی ہے۔بلاول بھٹو نے بتایا کہ بھارت نے کشمیر کو اپنا اندرونی معاملہ قرار دے کر متنازع قوانین منظور کیے تاہم صدر ٹرمپ کے بیانات نے مسئلہ کشمیر کو پھر سے بین الاقوامی ایجنڈے پر زندہ کردیا۔ برطانوی سیاستدانوں سے ملاقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اب مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے گفتگو زیادہ مؤثر اور آسان ہو چکی ہے۔

Even if America has to bring India by the ear for talks, they will bring it. Bilawal Bhutto

اپنا تبصرہ لکھیں