مقتول مصطفٰی عامر کے والد عامر شجاع کا کہنا ہے کہ وہ انصاف کے لیے آخری دم تک لڑیں گے ان کے بیٹے کے قتل میں ملوث ملزمان کیفر کردار تک پہنچنے چاہییں ۔ وہ اپنے بیٹے کی تدفین کا انتظار کرر ہے تھے اور اب ان سے جنگ شروع ہے وہ ان لوگوں کو آخر تک نہیں چھوڑیں گے .نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ دیت کے لیے انشااللہ یہ لوگ ہمت نہیں کریں گے رابطہ کرنے کے لیے اور دیت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ میرا بیٹا اچھی فیملی اور اچھے کھاتے پیتے گھر سے تھا وہ اس بات کو خواب میں بھی نہ لائیں .واقعے کے پس منظرکے سوال پر انھوں نے جواب دیا کہ یہ بندہ ایک سال پہلے کراچی ڈیفنس میں داخل ہوا میں اپنے بیٹے کو جانتا تھا جو اس کی فرینڈز سرکل ہے اور وہ ایف پی ایس سے پڑھا ہوا ہے اوراس کے دوستوں کا حلقہ بہت مختلف ہے یہ بندہ جس کی تیس سال عمر میں نے سنی ہے اور میرے بیٹے کی عمر 23 تھی اور یہ فرق بھی بہت ہے تو ان کے درمیان ایسی کوئی دوستی نہیں تھی۔یہ صرف پرسنل جیلسی تھی۔مصطفٰی کا پیسوں کا کوئی تنازع نہیں تھا۔ تنازع صرف یہ تھا کہ میرا بیٹا سوشل سرکل کے اندر اتنا مقبول کیوں تھا وہ حسد اسے مار گیا اور میرے بیٹے کے ساتھ اس نے یہ سلوک کیا۔ بیٹا اتنا شریف تھا کہ کبھی بغیر نمبر پلیٹ کے گاڑی ڈیفنس کے علاقے سے باہر لے کر نہیں گیا۔مقتول مصطفٰی عامر کے والد نے کہا کہ جب تک میرے بیٹے کو انصاف نہیں ملے گا۔ ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے انہوں نے اور ان کی اہلیہ نے جب سے یہ واقعہ ہوا تھا دونوں ہی کام کررہے تھے، وہ فرنٹ پر تھیں اب وہ تھکی ہوئی ہیں اور اب وہ آرام کریں اب جو بھی ایشوز ہیں وہ ٹیک اپ کر رہے ہیں .انہوں نے کہا کہ پہلے تو ان کے بیٹے کے قتل کے حوالے سے تحقیقات کو صحیح راہ سے ہٹانے ک کوشش ہوئی تھی اور ہم پریشان تھے لیکن اے وی سی سی نے کیس لیا ہے اور سی پی ایل سی نے کیس ٹیک اپ کیا اس کی وجہ سے ہم کافی مطمئن ہیں۔