انصاف کے دروازے میرے اور اہلیہ پر بند ہیں.عمران خان کا چیف جسٹس کو خط

سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک خط لکھ کر اپنے اور اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ ہونے والے مبینہ سلوک کو انصاف اور بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے خط میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ انصاف کے دروازے میرے اور اہلیہ پر بند ہیں 772 دنوں سے تنہائی کی قید میں ہوں کمرہ 9×11 کا پنجرہ بنا دیا گیا۔خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ میں سپریم کورٹ آف پاکستان سے صرف 31 کلومیٹر کے فاصلے پر ہوں مگر میرے اور میری اہلیہ کے لیے انصاف کے دروازے بند ہیں.خط میں عمران خان نے مزید کہا کہ میرے بیٹے اپنے والد سے فون پر بات کرنے کے حق سے محروم ہیں۔ یہ کوئی قانونی سزا نہیں بلکہ نفسیاتی تشدد ہے جس کا مقصد میرا حوصلہ توڑنا اور 25 کروڑ عوام کی روح کو کچلنا ہے۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گئے ہیں پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کی اجازت نہیں دی جاتی۔بانی پی ٹی آئی نے خط میں ذوالفقار علی بھٹو کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2024 میں قرار دیا کہ بھٹو کے مقدمے میں شفاف ٹرائل اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ انصاف کا تقاضا ہے کہ فیصلے بروقت ہوں تاخیر سے انصاف انصاف نہیں ہوتا۔عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت دیں کہ ان کی القادر ٹرسٹ کیس اور توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کریں۔عمران خان نے خط کے آخر میں کہا کہ آج پاکستان ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ صرف آئین کے دیے ہوئے انصاف، وقار اور مساوات کا طالب ہوں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ اپنے حلف کی پاسداری کریں اور عوام کو یقین دلائیں کہ سپریم کورٹ پاکستان میں انصاف کی آخری پناہ گاہ ہے۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کا خط چیف جسٹس کو دینے کے لیے یہاں آئے ہیں۔

انصاف کے دروازے میرے اور اہلیہ پر بند ہیں.عمران خان کا چیف جسٹس کو خط

اپنا تبصرہ لکھیں