ایئر انڈیا طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ماہ انڈیا کے شہر احمد آباد میں طیارہ گرنے کی وجہ اس کے انجنوں کے فیول کنٹرول سوئچز کا بند ہونا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایندھن کنٹرول کرنے والے دونوں سوئچز ایک سیکنڈ کے فرق سے یکے بعد دیگرے کٹ آف پوزیشن میں چلے گئے تھے ایندھن کی سپلائی منقطع ہونے سے انجن بند ہوا اور طیارہ نیچے آنے لگا۔رپورٹ کے مطابق طیارے کے دونوں فیول کنٹرول سوئچز جو انجنوں کو بند کر دیتے ہیں طیارے کے ٹیک آف کرتے ہی کٹ آف پوزیشن میں آ گئے تھے۔دونوں پائلٹ کی وائس ریکارڈنگ سے معلوم ہوا کہ وہ اس سوئچ کی پوزیشن میں تبدیلی سے الجھن کا شکار ہو گئے جس کی وجہ سے پرواز کے کچھ دیر بعد ہی انجنوں کی پاور میں کمی واقع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق کاک پٹ ریکارڈنگ میں ایک پائلٹ کو دوسرے سے پوچھتے سنا گیا کہ اس نے کٹ کیوں کیا تو دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اس نے ایسا نہیں کیا تاہم رپورٹ میں سوئچ کٹ آف ہونے کی بھی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔رپورٹ کےمطابق طیارے کےایندھن کنٹرول کرنےوالےدونوں سوئچزایک سکینڈکےفرق سےکٹ آف ہوگئےتھےایندھن کی سپلائی منقطع ہونے سے انجن بند اور طیارہ نیچے آنےلگا واضح رہے کہ فیول کنٹرول سوئچز طیارے کے انجنوں میں ایندھن کی روانی کو جاری رکھنے یا بند کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق سوئچز کو دوبارہ رن پوزیشن میں کر دیا گیا تھا لیکن طیارہ اس وقت تک کافی بلندی کھو چکا تھا اور انجن دوبارہ مطلوبہ طاقت پیدا کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے.رپورٹ میں بوئنگ اور انجن بنانے والے اداروں کے خلاف کوئی کارروائی تجویز نہیں کی گئی تاہم کہا گیا ہے کہ مکمل تحقیقات میں ایک سال سے زائد عرصہ لگ سکتا ہے۔ہوابازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی پائلٹ غلطی سے انجن کو فیول دینے والے ان سوئچز کو نہیں ہلا سکتا لیکن اگر یہ سوئچز حرکت میں آ جائیں تو ان کا اثر فوری ہوتا ہے اور انجن کی طاقت کٹ جاتی ہے۔ان فیول کٹ آف سوئچز اور ان سے کنٹرول ہونے والے فیول والوز کے لیے الگ الگ پاور سسٹمز اور وائرنگ ہوتی ہے۔ایئر انڈیا جیسے بوئنگ 787 طیاروں میں فیول کنٹرول سوئچز تھرسٹ لیورز کے نیچے واقع ہوتے ہیں۔یہ سوئچز اس طرح بنائے گئے ہیں کہ وہ اپنی جگہ پر لاک رہتے ہیں۔واضح رہے کہ رواں برس جون میں بھارتی شہر احمد آباد میں ائیر انڈیا کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا حادثے میں 260 افراد ہلاک ہوگئے تھے حادثےکا شکار طیارے میں گجرات کے سابق وزیراعلیٰ روپانی بھی سوار تھے۔
