امریکی ایوانِ نمائندگان نے ایک بڑی اکثریت سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کوشش کو مسترد کر دیا واضح رہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے لیے کانگریس سے اجازت نہ لینے پر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد پیش کی گئی تھی۔صدرٹرمپ کے مواخذے کی تحریک ڈیموکریٹ رکن کانگریس آل گرین نے پیش کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کیلئے صدارتی اختیارات کا غلط استعمال کیا۔قرارداد پر ڈیموکریٹس بھی منقسم نظر آئے۔ کئی ڈیموکریٹک اراکین نے ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ تو بنایا مگر زیادہ تر نے مواخذے کی حمایت سے گریز کیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مواخذے کی تحریک سے متعلق قرارداد 79 کے مقابلے میں 344 ووٹ سے مسترد کردی گئی۔واضح رہے کہ امریکی فوج نے 22 جون کو صدر ٹرمپ کی ہدایات پر آپریشن مڈنائٹ ہیمر لانچ کرتے ہوئے ایران کی 3 جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔ صدر ٹرمپ کا پہلے دور حکومت میں بھی دو بار مواخذہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ پہلی بار صدر ٹرمپ کا مواخذہ سن 2019 میں کرنے کی کوشش کی گئی تھی جب انہوں نے یوکرین کیلئے فنڈزروکے تھے۔دوسری بار صدرٹرمپ کے خلاف کارروائی کی کوشش 2021 میں کی گئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ صدر نے کیپٹل ہل پر حملے کیلئے لوگوں کو بغاوت پر اکسایا تھا تاکہ صدر جو بائیڈن کی فتح کو روکا جائے۔ تاہم سینیٹ نے صدرٹرمپ کا مواخذہ کرنےکی ایوان کی دونوں کوششوں کو ناکام بنادیا تھا۔ووٹنگ سے قبل خطاب کرتے ہوئے ایل گرین نے کہا کہ امریکا اس وقت جمہوریت اور آمریت کے سنگم پر کھڑا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں یہ قدم اس لیے اٹھا رہا ہوں کیونکہ کسی ایک فرد کو یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ امریکا کی کانگریس سے مشورے کے بغیر 30 کروڑ سے زائد افراد کو جنگ میں جھونک دے۔آل گرین صدر ٹرمپ کے شدید مخالفین میں سے ایک ہیں اور ان کے نزدیک ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کو مطلق العنانیت کی جانب دھکیل رہے ہیں۔ آل گرین کا کہنا تھاکہ انہوں نے مواخذے کا قدم اس لیے اٹھایا تاکہ تاریخ میں یہ بات یاد رہے کہ صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کے اقدامات پر کم سے کم ایک رکن کانگریس نظر رکھے ہوئے تھا۔
