مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وِیٹکوف کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق اختلافات چار نکات سے کم ہو کر صرف ایک نکتے تک رہ گئے ہیں انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام تک غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کا معاہدہ طے پا سکتا ہے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وِیٹکوف کا کہنا تھاکہ ہم فریقین کے درمیان مؤقف کو قریب لانے کی کوشش کر رہے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ معاہدہ ہو جائے گا۔ ہمارا مقصد غزہ میں پائیدار امن کا قیام ہے اور ہم اس تنازع کا حقیقی حل چاہتے ہیں. فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس اسرائیلی انخلا کے لیے شرائط میں جنگ بندی کے دوران دوبارہ لڑائی نہ چھیڑنے کی ضمانت اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں امدادی سامان کی تقسیم کی بحالی کا بھی مطالبہ کر رہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں 2 روز میں دوسری ملاقات ہوئی تاہم بات چیت کا اعلامیہ جاری نہ کیا جاسکا۔ 90 منٹ تک جاری اس ملاقات سے متعلق وائٹ ہاؤس یا اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے بیان بھی جاری نہیں کیا گیا اور ملاقات ختم ہونے پر اسرائیلی وزیراعظم میڈیا بات چیت کیے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے روانہ ہوگئے۔ملاقات سے پہلے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ غزہ پر بات کریں گے اور یہ مسئلہ حل ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس نے 4 میں سے 3 مسائل حل کرلیے ہیں۔بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر واضح پیش رفت نا ہوسکی۔حکام غزہ سے انخلا کی صورت میں اسرائیلی فوج کی مختلف علاقوں میں موجودگی سے متعلق امور پر بحث کرتے رہے تاہم فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کا طریقہ طے کرلیا گیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم کے وائٹ ہاؤس آنے سے پہلے قطری وفد یہاں آیا اور وائٹ ہاؤس کے سینئر حکام سے کئی گھنٹے بات چیت کی۔
