روس اور چین کا چاند پر مشترکہ نیوکلئیر پاور پلانٹ بنانے اور اسے چلانے کا معاہدہ

روس اور چین نے چاند پر مشترکہ نیوکلئیر پاور پلانٹ بنانے اور اسے چلانے کا معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ پلانٹ 2036 تک مکمل ہونے کی توقع ہے اور یہ بیجنگ اور ماسکو کی قیادت میں قائم کیے جانے والے مستقل قمری بیس انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن کو توانائی فراہم کرے گا۔یہ قمری تحقیقاتی اسٹیشن چاند کے جنوبی قطب پر تعمیر کیا جائے گا اور اس میں اب تک 17 ممالک شراکت دار بن چکے ہیں جن میں مصر، پاکستان، وینزویلا، تھائی لینڈ اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ روس کے خلائی ادارے روسکوسموس کے سربراہ یوری بوریسوف کے مطابق چاند پر یہ ری ایکٹر مکمل طور پر خودکار طریقے سے نصب کیا جا سکے گا اور انسانی عمل دخل کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ پلانٹ کی تعمیر کے لیے درکار ٹیکنالوجی تقریباً تیار ہے۔روسکوسموس کے مطابق یہ اسٹیشن بنیادی خلائی تحقیق کرے گا اور طویل غیر انسانی مشنز کی ٹیکنالوجی کو آزمایا جائے گا جو مستقبل میں انسانی مشنز کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔2021 میں سامنے آنے والے منصوبے کے مطابق 2030 سے 2035 کے درمیان پانچ راکٹ لانچز کے ذریعے بیس کے مختلف حصے چاند تک پہنچائے جائیں گے۔ چینی خلائی حکام کا کہنا ہے کہ مکمل اسٹیشن مستقبل میں مریخ مشنز کے لیے بھی معاون ہو سکتا ہے اور اسے شمسی اور نیوکلئیر توانائی سے چلایا جائے گا۔ اس میں چاند اور زمین کے درمیان تیز رفتار مواصلاتی نظام، خودکار گاڑیاں اور انسانی روورز بھی شامل ہوں گے۔یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند دن قبل ناسا نے اپنے مجوزہ 2026 کے بجٹ کا اعلان کیا جس میں گیٹ وے مشن کے نام سے چاند کے گرد ایک خلائی اسٹیشن بنانے کا منصوبہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔

Russia and China agree to build and operate a joint nuclear power plant on the moon

اپنا تبصرہ لکھیں