سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں “مکعب” کے نام سے ایک جدید اور وسیع تعمیراتی منصوبے کی تیاری کی جارہی ہے، جو کہ عالمی سطح پر ایک انوکھا تصور پیش کرتا ہے۔ یہ عمارت 400 میٹر (1,312 فٹ) اونچی ہوگی اور اس کا مجموعی حجم 20 ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگز کے برابر ہوگا۔مکعب کا بنیادی مقصد ریاض کے نیو مربع پراجیکٹ کو مرکزیت فراہم کرنا ہے، جو کہ 4,695 ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں تقریباً 350,000 رہائشیوں کی گنجائش ہوگی۔ یہ شہر کے اندر ایک خود مختار شہر کی شکل میں تعمیر ہوگا۔
اس پروجیکٹ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں اڑنے والی گاڑیوں کے لیے خصوصی ریس ٹریکس بنائے جائیں گے، جو نہ صرف ٹرانسپورٹ کے جدید ترین طریقے فراہم کریں گے بلکہ شہر کی جدیدیت کو بھی اجاگر کریں گے۔ ہولوگرافک ٹیکنالوجی کا استعمال اس عمارت میں لوگوں کو مختلف تجربات فراہم کرنے کے لیے کیا جائے گا، جیسے کہ بڑے سائز کے ہولوگرافز جو زائرین کو دوسرے سیاروں پر جانے کا تجربہ دیں گے۔مکعب کے اندر رہائشی جگہوں کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے ہوٹل، تجارتی مراکز، دفاتر، اور تفریحی سہولیات بھی شامل ہوں گی۔ ہولوگرافک پروجیکشنز جیسے کہ نامور شخصیات کے ہولوگرافز، زائرین کے لیے حیرت انگیز تجربات فراہم کریں گے۔یہ پروجیکٹ سعودی عرب کے عوامی سرمایہ کاری فنڈ کی مدد سے چل رہا ہے، اور اس کی تخمینی لاگت ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔ تاہم، حکومتی بیانات کے مطابق، اس پروجیکٹ سے 180 بلین سعودی ریال (تقریباً 48 بلین امریکی ڈالر) کی آمدنی کی توقع ہے، جس سے ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔مکعب کا یہ پروجیکٹ سعودی عرب کے وژن 2030 کا ایک اہم حصہ ہے، جو ملک کی معیشت کو تیل کی صنعت سے دور کرکے متنوع بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کے ذریعے سعودی عرب بین الاقوامی سیاحت اور سرمایہ کاری کو فروغ دے کر ایک جدید عالمی مرکز کے طور پر ابھرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔