سعودی عرب نے اقتصادی ترجیحات میں تبدیلی اور اخراجات میں احتیاطی رویّے کے باعث غیر ملکی پیشہ ور افراد کو دی جانے والی بلند تنخواہی مراعات میں واضح کمی کر دی ہے.گزشتہ برسوں میں غیر ملکی ماہرین کو تعمیرات، مینو فیکچرنگ اور میگا پروجیکٹس کے لیے 40 فیصد تک یا اس سے بھی زیادہ تنخواہی اضافہ پیش کیا جاتا تھا مگر اب بھرتی کرنے والے اداروں کے مطابق ایسی دل کھول کر دی جانے والی پیشکشیں ختم ہو چکی ہیں۔ بعض ماہرین کے مطابق سعودی کمپنیاں اب حقیقی مارکیٹ شرحوں، کارکردگی اور بجٹ کو دیکھتے ہوئے پیشکش کر رہی ہیں۔دبئی کے ریکروٹمنٹ کنسلٹنٹ تسکن مڈل ایسٹ کے سربراہ حسن بابت کے مطابق، ترقی کی رفتار کم ہونے سے بھرتی میں بھی کمی آئی ہے۔ اب آجرین تنخواہوں پر پہلے سے زیادہ سختی سے بات چیت کرتے ہیں اور لاگت کنٹرول کرنے کے اقدامات اپنا رہے ہیں.واضح رہے کہ ملک اپنے بڑے ترقیاتی منصوبے ویژن 2030 کے نصف سے زیادہ سفر طے کر چکا ہے جس کا مقصد تیل پر انحصار گھٹانا، روزگار کے وسیع مواقع پیدا کرنا اور سیاحت، کان کنی، مالیاتی خدمات، لاجسٹکس اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں کو مضبوط بنانا ہے۔