امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے مطابق زمین کی جانب تیزی سے بڑھتا ایک سیارچہ ممکنہ طور پر 22 دسمبر 2032 کو زمین سے ٹکرا سکتا ہے.سائنسدانوں کے مطابق زمین سے ایک سیارچے کے ٹکرانے کے امکانات تقریباً دوگنا ہو گئے۔خطرے میں آنے والے ممکنہ ممالک میں جنوبی امریکہ میں وینزویلا، کولمبیا اور ایکواڈور، جبکہ جنوبی ایشیا میں بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش اور افریقہ میں ایتھوپیا، سوڈان اورنائجیریا شامل ہیں۔اس سیارچے کے ٹکرانے کے امکانات 2.1 فیصد ہیں، جبکہ 97.9 فیصد امکان ہے کہ یہ زمین کے قریب سے گزر جائے گا۔ ابتدا میں اس کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات 1.3 فیصد تھے،یورپی خلائی ایجنسی کے مطابق دنیا بھر کے ماہرین اس سیارچے کے مدار کا درست تعین کرنے کے لیے جدید دوربینوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم، صرف مدار کی پیمائش سے یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ اگر یہ زمین سے ٹکرایا تو اثرات کتنے شدید ہوں گے.اگر سیارچہ خدانخواستہ زمین سے ٹکرا گیا، تو یہ شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی گردش کے وقت اور مقام پر منحصر ہوگا کہ یہ کہاں گرے گا۔ماہرین کے مطابق اگر اس سیارچے کو مکمل تباہ کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ چھوٹے ٹکڑوں کی بارش کا سبب بن سکتا ہے جس سے مذید تباہی آسکتی ہے .واضح رہے کہ 1908 میں تونگوسکا واقعہ میں ایک اسی حجم کا سیارچہ سائبیریا میں گرا تھا، جس نے 830 مربع کلومیٹر کے علاقے کو تباہ کر دیا تھا۔