سیلاب کے مصنوعی مہنگائی کے اثرات سندھ کی مارکیٹوں تک پہنچ گئے

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے اثرات سندھ پہنچ گئے سندھ میں سیلابی ریلے تو نہ پہنچے لیکن مہنگائی پہنچ گئی شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ سبزیوں کے سرکاری نرخوں پر عملدرآمد کروائے مصنوعی مہنگائی کے طوفان سے جینا دو بھر ہوجائے گا سندھ میں سیلاب ابھی تک پہنچا بھی نہیں ہے کہ سبزیاں اچانک مہنگی کی جارہی ہیں۔دکاندار کہتے ہیں بارش کی وجہ سے پنجاب سے آنیوالی سبزی مہنگے داموں مل رہی ہے۔ سبزیوں کی قیمت میں سو فیصد سے زائد اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے 60 روپے فی کلو میں فروخت ہونے والے ٹماٹر کی قیمت اس وقت 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔روزمرہ کی سبزیاں تورئی اور ٹنڈا بھی 200 روپے سے لے کر 300 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہیں۔ حیدرآباد میں 100 روپے کلو ملنے والا ٹماٹر 200 روپے فی کلو ہوگیا اسی طرح 60 روپے کلو والا پیاز 120 روپے فی کلو میں ملنے لگا۔ سکھر میں بھی سبزیوں کی قیمتوں کو پر لگ گئے 400 روپے فی کلو والا مٹر 600 روپے ، آلو 120 روپے فی کلو سے 160روپے اور پیاز 80 سے 180 روپے فی کلو تک پہنچ گیا۔رپورٹ کے مطابق 30روپے فی کلو والا پیاز 70 روپے فی کلو، 100روپے کلو والی توری 150 روپے اور 150 روپے فی کلو والی بھنڈی 200 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے۔سیلاب کی آمد کے فوری بعد ہی ملک بھر میں گندم کی قلت کے پیش نظر ذخیرہ اندوزوں نے آٹے کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ کر دیا تھا۔ حالیہ ہفتے کراچی، لاڑکانہ اور خضدار میں آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 300 روپےتک بڑھ گئی جب کہ حیدرآباد اور سکھر میں آٹے کا 20کلو کا تھیلا 280 روپے تک مہنگا ہوا تھا۔پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے فصلوں کو نقصان پہنچنے کی خبریں میڈیا اور سوشل میڈیا پر نشر ہونے کے بعد روزہ مرہ استعمال کی سبزیوں، گندم اور آٹے کی قیمتیں اچانک بڑھ گئی ہیں۔

سیلاب کے مصنوعی مہنگائی کے اثرات سندھ کی مارکیٹوں تک پہنچ گئے

اپنا تبصرہ لکھیں