شیخ حسینہ واجد انسانیت کے خلاف جرائم کی مجرم قرار

بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم حسینہ واجدکو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے مجرم ٹھہرادیا۔جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی نے 3 رکنی ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف دائر مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مقدمہ درج ہے جس میں استغاثہ نے شیخ حسینہ کے لیے سزائے موت کی درخواست کی تھی۔اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں قرار دیا گیا تھا کہ گزشتہ سال 15 جولائی سے 5 اگست کے درمیان حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے تقریباً 1400 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے جو 1971 کی آزادی کی جنگ کے بعد سے بنگلہ دیش میں سب سے بدترین سیاسی تشدد تھا۔بنگلا دیش کی تاریخ میں پہلی بار انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی جانب سے کسی موجودہ حکومت کے سربراہ کے خلاف فیصلہ سنایا۔ فیصلہ سابقہ وزیراعظم شیخ حسینہ کی غیر حاضری میں سنایا گیا۔جسٹس غلام مرتضیٰ موجمدار کی سربراہی میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے تین رکنی بینچ فیصلہ سنایا۔ ٹربیونل کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس شفیع العالم محمود اور جج محیط الحق انعام چوہدری شامل ہیں۔انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں 80 سے زائد افراد نے گواہی دی جن میں سے 54 افراد وہ ہیں جو پُرتشدد مظاہروں میں زندہ بچ گئے تھے مقدمے میں دس ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات جمع کرائے گئے۔ عوامی لیگ نے فیصلے کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔فیصلے کی تاریخ مقرر ہونے پر عدالت کے اردگرد سیکیورٹی فورسز موجود تھیں اور بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے چیک پوائنٹس مضبوط کیے گئے۔ڈھاکہ میونسپل پولیس کے ترجمان طالب الرحمٰن نے کہا کہ پیر کے فیصلے کے لیے پولیس ہائی الرٹ پر ہے اور دارالحکومت کے اہم چوراہوں پر چیک پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں، تقریباً آدھی تعداد یعنی 34 ہزار میں سے 17ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں