وزیراعلی خیبر پختونخواہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ اراکین 50 یا 100 بندوں کے ساتھ صوابی یا برہان سے واپس ہوجاتے ہیں۔جمعہ کے روز اسلام آباد ڈی چوک پر احتجاج کی حکمت عملی کے اجلاس میں احتجاجی مظاہرے کے لیے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ہر رکن اسمبلی کو 500 بندے لانے کا ٹاسک دیا ہے، پٹرول اور گاڑیوں کے اخراجات کی مد میں رکن اسمبلی کو 4 لاکھ روپے دینے اور موٹروے انٹرچیج پر خفیہ کیمروں کے ذریعے اراکین کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے۔اجلاس میں گنڈا پور کا کہنا تھا کہ اراکین تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرکے واپس چلے جاتے ہیں لیکن اب ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پہنچنا ہے، موٹروے انٹر چینج پر خفیہ کیمروں کے ذریعے اراکین کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔دوسری جانب وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی کے کل جمعہ کو ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کے اعلان اور ایس سی او اجلاس کے پیش نظر اسلام آباد کو مکمل سیل ریڈ زون کی سکیورٹی رینجرز کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔