بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو ایک اور خط لکھ دیا۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے چیف آف آرمی ا سٹاف جنرل آصف منیر کے نام ایک اور کھلے خط میں کہا ہے کہ عوام میں فوج کے خلاف نفرت بہت بڑھ گئی ہے جس کا سدباب بروقت ہو جائے تو یہ فوج اور ملک دونوں کے حق میں بہتر ہےعمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف کے نام کھلا خط لکھا ہےمیں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے ان پر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان کی حمایت کریں گے۔ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر ہونے والے خط کے مطابق عمران خان نے لکھا ہے کہ پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے حکومت قائم کی گئی عدلیہ پر قبضے کیلئے پارلیمینٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کروائی گئی ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کیلئے پیکا کا اطلاق کیا گیا سیاسی عدم استحکام اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی ریت ملکی معیشت کی تباہی ہے۔عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری اس خط میں لکھا گیا کہ انہوں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر کھلا خط لکھا ہے تاکہ فوج اور عوام کے درمیان دن بدن بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کیا جا سکے مگر اس کا جواب انتہائی غیرسنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے دیا گیا۔خط کے مطابق گن پوائنٹ پر کروائی گئی 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام پر قبضے اور کورٹ پیکنگ کا مقصد انسانی حقوق کی پامالیوں اور انتخابی فراڈ کی پردہ پوشی اور میرے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلوں کے لیے پاکٹ ججز بھرتی کرنا ہے تاکہ عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہ ہو۔انہوں کہ ہے ا کہ ان کے سارے کیسز کے فیصلے دباؤ کے ذریع دلوائے جا رہے ہیں انہیں غیر قانونی طور پر چار سزائیں دلوائی گئی ہیں۔عمران خان نے لکھا کہ پہلے اڈیالہ جیل کے فرض شناس سپرنٹنڈنٹ اکرم کو اغوا کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیاوہ قانون کی پاسداری کرتا تھا اور جیل قوانین پر عمل درآمد کرتا تھا، اب بھی تمام عملے کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔عمران خان نے لکھا کہ میری اہلیہ، ڈاکٹر یاسمین راشد ، میری دونوں بہنوں سمیت سمیت سیکڑوں خواتین کو بے جا پابند سلاسل رکھا گیا۔ ہمارے دین کا حکم تو یہ ہے کہ جنگی حالات میں دشمن کی عورتوں اور بچوں سے بھی بدسلوکی نہ کی جائے۔ یہ سب ہماری روایات کے منافی ہے اور اس کی وجہ سے عوام میں فوج کے خلاف نفرت بہت بڑھ گئی ہے جس کا سدباب بروقت ہو جائے تو یہ فوج اور ملک دونوں کے حق میں بہتر ہے ورنہ اس سب سے ناقابل تلافی خسارہ اٹھانا پڑ سکتا ہے۔عمران خانن نے خط میں لکھا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے مجھ پر دباؤ بڑھانےکے لیے جیل انتظامیہ نے مجھ پر ہر ظلم کیامجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے 20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی پانچ روز تک میرے سیل کی بجلی بند رکھی گئی اور میں مکمل اندھیرے میں رہا۔ خط میں انہوں نے کہا کہ ان 20 دنوں کے علاوہ انہیں دوبارہ بھی 40 گھنٹے لاک اپ میں رکھا گیا ان کے بیٹوں سے پچھلے 6 ماہ میں صرف 3 مرتبہ بات کروائی گئی ہے اور اس معاملے میں بھی عدالت کا حکم نہ مانتے ہوئے بچوں سے بات کرنے نہیں دی جاتی۔ عمران خان نے آرمی چیف کو لکھے گئے خط میں اس شکوے کا اظہار بھی کیا کہ میرا ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی تک لے لیا گیا مجھے تک اخبار بھی پہنچنے نہیں دیا گیا جب چاہتے ہیں کتابیں تک روک لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے میری اہلیہ کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔خط میں کہا گیا کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معیشت کا برا حال ہے اور سرمایہ کار اور ہنرمند افراد مجبور ہو گئے ہیں کہ پاکستان چھوڑ کر اپنے سرمائے سمیت تیزی سے بیرون ملک منتقل ہو جائیں۔