فرانس کے سائنس دانوں نے ایک عام سے خون کے ٹیسٹ کے دوران غیر معمولی دریافت کرتے ہوئے دنیا کا نیا اور نایاب ترین بلڈ گروپ دریافت کر لیا۔اس بلڈ گروپ کی واحد معلوم حامل ایک خاتون ہیں جن کا تعلق گوادلوپ سے ہے اور ان کا خون اس قدر منفرد ہے کہ ڈاکٹر ان کے لیے ایک بھی موزوں عطیہ دہندہ تلاش نہیں کر پائے یہاں تک کہ ان کے اپنے بہن بھائیوں کے نمونے بھی رد ہو گئے۔ نتیجتاً ان کے لیے خون کا کوئی بھی موزوں ڈونر تلاش کرنا ناممکن ہو گیا۔48 ویں تسلیم شدہ بلڈ گروپ گودا نیگیٹو کی دریافت اس وقت ہوئی جب مذکورہ خاتون کے خون کے پلازما نے ہر ممکنہ ڈونر کے خون کے نمونے کے خلاف ردعمل ظاہر کیا۔گوادلوپ سے تعلق رکھنے والی خاتون کے خون میں پائی گئی عدم مطابقت کی پراسرار وجہ جاننے کے لیے سائنس دانوں نے جدید ترین جینیاتی تجزیے سے مدد لی۔اس طرح اب تک ٹیسٹ کیے گئے خون کے تمام نمونے عطیہ کرنے والوں کے سرخ خلیے گودا پازیٹو ہیں جب کہ گوادلوپ سے تعلق رکھنے والی یہ مریضہ دنیا کی واحد معلوم شخصیت ہیں جن کا خون گودا نیگیٹو ہے۔یہ مسائل ممکنہ طور پر ان میں پائی جانے والی اس نایاب جینیاتی تبدیلی سے منسلک ہو سکتے ہیں۔ یہ مریضہ معمولی ذہنی معذوری کا شکار ہیں اور افسوس ناک طور پر ان کے دو بچے پیدائش کے وقت انتقال کر گئے۔اگر دنیا میں اور بھی گوآدا نیگیٹو افراد موجود ہوں تو انہیں تلاش کرنا بے حد مشکل ہوگا۔ یہ بات بھی واضح نہیں کہ وہ خون عطیہ کرنے کے قابل ہوں گے یا نہیں۔ سائنس دان پہلے ہی سٹیم سیلز سے سرخ خون کے خلیے تیار کرنے پر کام کر رہے ہیں گوآدا کے معاملے میں محققین پی آئی جی زیڈ جین میں تبدیلی کر کے مصنوعی طور پر گوآدا نیگیٹو خون کے سرخ خلیے تیار کر سکتے ہیں۔
