ایم کیو ایم پاکستان میں اختیارات کی جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے. بہادر آباد مرکز پر بلائے گئے اجلاس میں نہ ہی کنوینر خالد مقبول صدیقی پہنچے اور نہ ہی مصطفیٰ کمال آئے۔اتوار کے روز بہادر آباد مرکز پر فاروق ستار نے اجلاس کی صدارت کی اجلاس کے بعد مرکز پہنچنے والے مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال نے اختلافات کی تردید کر دی لیکن تحفظات کا اظہار بھی کیا۔ایم کیو ایم بہادر آباد مرکز پر مصطفی کمال اور کارکنان کے پہنچے سے قبل ہی سینئر قیادت جاچکی تھی۔ پاک سرزمین سے آئے کارکنان کی مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی زیر صدارت اجلاس میں شرکت کی۔واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اندرونی اختلافات اس وقت منظر عام پر آئے جب بہادر آباد کے عارضی مرکز میں 2 گروپوں نے ایک دوسرے کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔تازہ ترین واقعہ ہفتہ کی سہ پہر اس وقت پیش آیا جب مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کے وفادار سمجھے جانے والے ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنوں کے ایک گروپ نے بہادر آباد ہیڈکوارٹرز پر دھاوا بول دیا اور وہاں موجود کچھ سینئر ارکان کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی کی۔کارکنوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے حالیہ فیصلے کی وضاحت طلب کی جس کے ذریعے انہوں نے نہ صرف اپنی مرکزی کمیٹی کے ارکان کو ذمہ داریاں تفویض کیں بلکہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو سندھ اسمبلی میں پارٹی کے اراکین اسمبلی کا نگران بھی بنایا۔کارکنوں نے کہا کہ پارٹی بہادر آباد سے چلے گی گورنر ہائوس سے نہیں کارکنان نے گو گورنر گو اور گو ٹیسوری گو کے نعرے بھی لگائے۔صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب ایم کیو ایم پاکستان کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کے حامیوں کا مقابلہ کرنے بہادر آباد مرکز پہنچ گئی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر رہنما افتخار عالم نے احتجاج کرنے والے کارکنوں کو احاطہ چھوڑنے کی ہدایت کی۔اتوار کو اجلاس کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم نے منتخب نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر تعمیر و ترقی کا لائحہ عمل طے کیا ہے جو تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کہاکہ گورنر سندھ اور مصطفیٰ کمال کے خلاف مظاہرے شرپسندی تھے ان کی مذمت کرتے ہیں پارٹی سربراہ خالد مقبول صدیقی کہہ چکے ہیں کہ کامران ٹیسوری ایم کیو ایم کے گورنر ہیں وہ کہیں نہیں جا رہے۔فاروق ستار نے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس کے بعد مرکز پہنچنے والے مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال نے اختلافات کی تردید کر دی لیکن تحفظات کا اظہار بھی کیا۔مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا جب فیصلہ کرنے پر وقت لگتا ہے تو بات باہر نکلتی ہے جوکچھ ہو رہا ہے وہ اس سے بہت خوش ہیں.اسٹیٹس کو والی ایم کیو ایم کمزور اور متحرک ایم کیو ایم بہت طاقتور ہے کراچی اور حیدرآباد کے لوگوں نے ہمیں منڈیٹ دیا ہے ان کے مسئلے حل ہونے چاہئیں۔