مصطفٰی قتل کیس میں ملوث ملزم ارمغان کیخلاف مزید کرمنلز اور سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے.کم عمری میں دادا گیری، بھتہ خوری، معمولی بات پرگولیاں چلانا، اغوا برائے تاوان اوراسلحہ رکھنا ملزم ارمغان کا پسندیدہ مشغلہ رہا ہے .جبکہ درجنوں لگژری گاڑیوں میں سیکڑوں سیکیورٹی گارڈزلے کر سڑکوں پر گھومنا بھی ارمغان کا پسندیدہ مشغلہ ہے.کم عمر دکھائی دینے والا یہ لڑکا ارمغان صدیقی در حقیقت پر اسرار کردار کا حامل اور پوش علاقے کے رہائشی افراد کیلئے خوف کی علامت ہے.ارمغان نے 2019 میں 24 سال کی عمر میں جرائم کی دنیا میں قدم رکھا ڈیفنس فیز 8 کے رہائشی مرتضیٰ تفسر کو ڈیڑھ لاکھ روپے بھتے کی ادائیگی کیلئے فون کیا تاہم شہری نےفیک کال سمجھ کر کال کاٹ دی کال کاٹنے پر ارمغان اور اس کا ساتھی بلال ٹینشن شہری کے پاس پہنچ گئے ا نہوں نے مرتضیٰ اور اس کے بچوں کو قتل کرنے کی دھمکی دی متاثرہ شہری مرتضیٰ نے ساحل تھانے میں واقعے کا مقدمہ درج کروایا مگر ملزمان قانون کی گرفت میں نہ
آ سکے۔بعد ازاں ملزم ارمغان نے منشیات فروشی کا کاروبار شروع کیا 2019 میں ملزم کیخلاف منشیات اور ممنوعہ ادویات کی ترسیل کے الزامات کے تحت کسٹم تھانے میں 2 مقدمات درج ہوئے کسٹم نے ارمغان کو حراست میں لیا مگر ایک سال سزا کاٹنے کے بعد ملزم رہا ہو گیا۔ارمغان کے خلاف چوتھا مقدمہ سال 2023 میں درج ہوا گاڑی اوور ٹیک کرنے پر ارمغان نے شہری ریاض کی گاڑی پر اندھا دھند گولیاں چلا دیں.جائے وقوعہ پر شہریوں نے ارمغان کو پکڑ لیا ملزم نے معافی مانگی اور فرار ہو گیا۔ شہری ریاض نے مقدمہ درخشاں تھانے میں درج کروایا مگر ارمغان پولیس کے ہاتھ نہ آیا۔ حالیہ واقعہ چھ جنوری کو ہوا جس میں خیابان محافظ سے 23 سالہ نوجوان مصطفیٰ لاپتہ ہوا واقعے کا مقدمہ اغوا کی دفعات کے تحت درخشاں تھانے میں درج کیا گیا۔ مغوی مصطفیٰ اور ارمغان آپس میں گہرے دوست تھے۔8 فروری کو اے وی سی سی اور سی پی ایل سی کی ٹیم نے خیابان مومن میں ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارا تو ارمغان نے پولیس پر گولیاں داغ دیں نتیجے میں پولیس کے ڈی ایس پی احسن ذولفقار اور گن مین زخمی ہوئے فائرنگ کے تبادلے کے بعد پولیس نے ملزم ارمغان اور بنگلے کے دو ملازمین کو گرفتارکیا گیا۔بنگلے سے تین ہزار مختلف اقسام کے اسلحے کی گولیاں برآمد کئی گئی اسنائپر گن سمیت 14 مختلف اقسام کا جدید ترین اسلحہ بھی بنگلے سے برآمد ہوا، چھاپے کے دوران 60 سے زائد ليپ ٹاپ اور 10 کالنگ ہیڈ فونز بھی برآمد ہوئے۔ملزم ارمغان کے پاس لگثری گاڑیاں، سیکیورٹی گارڈز، بنگلے، درجنوں بے نام گاڑیاں کہاں سے آئیں ملزم کے بنگلے پر اتنی بڑی تعداد میں اسلحہ کس مقصد کیلئے موجود تھا یہ ابھی معمہ ہے.
