ملک ریاض، قائم علی شاہ ،شرجیل میمن سمیت 33 ملزمان کے خلاف نیب ریفرنس دائر

پاکستان کے قومی احتساب بیورونے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض، ان کے صاحبزادے، سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اُس وقت کے وزیر بلدیات اور موجودہ وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن اور متعدد سرکاری افسران کے سمیت 30 افراد کے خلاف قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں ریفرنس دائر کردیا ہے۔احتساب عدالت نے ملزمان کو 25 فروری کے لیے نوٹس جاری کردیے ملزمان میں بحریہ ٹاؤن کے افسران بھی شامل ہیں۔نیب کے مطابق ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں زمینوں پر قبضے کیے، ملک ریاض نے سرکاری اور نجی اراضی پر ناجائز قبضہ کر کے بغیر اجازت نامے کے ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کرتے ہوئے لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا ہے۔چئیرمین نیب لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد کی منظوری اور دستخط کے بعد کراچی کی نیب عدالت میں ہفتے کو یہ ریفرنس جمع کیا گیا ہے۔ عدالت نے ریفرنس سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ملزمان کو نوٹس بھی جاری کردیے ہیں۔ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزمان نے مختلف قوانین اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر زمین بحریہ ٹاؤن کراچی کے نام منتقل کی۔نیب ترجمان نے مزید کہا تھا کہ ملک ریاض اس وقت عدالتی مفرور کی حیثیت سے دبئی میں مقیم ہیں، بحریہ ٹاؤن کے مالک نے دبئی میں لگژری اپارٹمنٹ کی تعمیرات کے حوالے سے ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا ہے عوام الناس اس حوالے سے مذکورہ پروجیکٹ کے اندر کسی قسم کی سرمایہ کاری سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔واضح رہے کہ 21 جنوری 2025 کو نیب نے کہا تھا کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں عوام بحریہ ٹاؤن کے دبئی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں حکومت قانونی طریقے سے ملک ریاض کی حوالگی کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کر رہی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں