مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران منیشات کیس سے جڑے گرفتار ساحر حسن نے مزید سنسی خیز انکشافت کردئے اسپیشلائزڈ یونٹ کو اپنے بیان میں اس کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم خود تعلیمی اداروں میں جا کر منشیات دیتے ہیں کالج یونیورسٹی کے لڑکے لڑکیاں آن لائن موبائل ایپ سے آرڈر کرتے ہیں۔ملزم ساحر نے انکشاف کیا کہ کالج اور یونیورسٹی کے طلبا سے دوستی کرتے ہیں اس کے بعد انہیں ویڈ استعمال کی عادت میں مبتلا کیا جاتا ہے ابتدا میں ایک یونیورسٹی یا کالج میں چند خریدار ہوتے ہیں لیکن چند ماہ میں ہی ویڈ کے خریداروں کا سرکل بڑھ جاتا ہے۔ اس نے بتایا کہ آرڈر کرنے والوں کو مخصوص مقام پر ڈیلیوری دی جاتی ہے.ایس ایس پی شعیب میمن نے اس حوالے سے بتایا کہ مصطفی عامر اور ساحر حسن گٹھ جوڑ ٹوٹنے سے ویڈ کی 50 فیصد فروخت رک گئی تھی اس وقت ویڈ استعمال کرنے والوں کو منشیات آسانی سے دستیاب نہیں ہے۔انہوں نے بتایا مصطفی عامر اور ساحر حسن گٹھ جوڑ ٹوٹنے سے ویڈ کی 50 فیصد فروخت رک گئی تھی، اس وقت ویڈ استعمال کرنے والوں کو منشیات آسانی سے دستیاب نہیں ہے۔شعیب میمن کا مزید کہنا تھا کہ ویڈ فروخت کرنے والے 20 کردار ہیں جو منظر سے غائب ہو چکے ویڈ فروخت کرنے والا کوئی شخص ملک سے باہر نہیں گیا پولیس ایرانی ویڈ گروپ کے خلاف گھیرا تنگ کر رہی ہے۔ملزم کا کہنا تھا کہ منشیات کی آن لائن رقم والد ساجد کے منیجر کے اکاؤنٹ میں منگواتا تھا 5 سال سے ماڈلنگ اور 13 سال سے ویڈ کا نشہ کر رہا ہوں۔