ناسا نے چینی شہریوں کو اسپیس پروگرام میں کام کرنے سے روک دیا

ناسا نے امریکی ویزے رکھنے والے چینی شہریوں کو اپنے پروگراموں میں شامل ہونے سے روک دیا ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ناسا کے پریس سیکرٹری بیتھنی اسٹیونز کا کہنا ہے اپنےکام کی حفاظت یقینی بنانےکے لیے چینی شہریوں کی رسائی محدود کی ہے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ادارے کے حساس تحقیقی کاموں اور ٹیکنالوجی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی باشندوں کی ناسا کی عمارات، تحقیقی مواد اور کمپیوٹر نیٹ ورکس تک رسائی محدود کر دی گئی ہے۔رپورٹس کے مطابق، امریکا اور چین دونوں چاند پر خلاباز بھیجنے کے منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہے ہیں اور دونوں ممالک اس شعبے میں برتری حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے مدِ مقابل ہیں۔خلائی تجزیہ کاروں کے مطابق ناسا کا یہ فیصلہ چینی سائنسدانوں اور انجینئرز کے لیے امریکی خلائی پروگراموں کے دروازے مزید تنگ کر دے گا اس سے قبل چینی شہریوں کو کانٹریکٹر پر ریسرچ میں حصہ لینے والے طلبہ کے طور پر کام کرنے کی اجازت تھی مگر عملے کے طور پر نہیں۔ یہ اقدام صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت چین مخالف بیانات میں اضافے کے دوران سامنے آیا ہے۔

ناسا نے چینی شہریوں کو اسپیس پروگرام میں کام کرنے سے روک دیا

اپنا تبصرہ لکھیں