وفاقی کابینہ نے پاکستان کا پہلا گرین بلڈنگ کوڈ منظور کر لیا جس میں شمسی ڈیزائن اور گرین چھتیں لازمی قرار دی گئی ہیں جبکہ گرین بلڈنگ کوڈ 4 یا زائد منزلہ نئی عمارتوں پر لاگو ہوگا۔وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے مطابق چار یا زائد منزلہ نئی عمارتوں پر گرین بلڈنگ کوڈ لاگو ہوگا بارش کے پانی کے ذخیرے کے لیے نئے تعمیراتی ضوابط نافذ کیے گئے ہیں۔وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی خالد مگسی کے مطابق یہ اقدام وزیراعظم کے ماحولیاتی تحفظ اور توانائی بچت کے وژن کو عملی شکل دینے کی جانب اہم پیش رفت ہے۔خالد مگسی کا کہنا تھا کہ اب عمارتوں میں توانائی کی بچت، شمسی توانائی پر مبنی ڈیزائن اور گرین چھتیں لازمی ہوں گی۔گرین بلڈنگ اور رین واٹر ہارویسٹنگ کوڈز پاکستان انجینئرنگ کونسل نے تیار کیے تھے گرین بلڈنگ کوڈز 4 یا زیادہ منزلہ عمارتوں کے لیے قومی معیار متعین کریں گے کوڈز میں توانائی، پانی کی بچت اور مقامی حیاتیاتی تنوع کا تحفظ شامل ہے۔ دونوں کوڈز اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف سے ہم آہنگ ہیں رین واٹر ہارویسٹنگ کوڈز رہائشی، تجارتی و صنعتی عمارتوں پر نافذ ہوں گے۔
