ٹک ٹاک پر وائرل ہونے والی دبئی چاکلیٹ نے دنیا بھر میں پستے کی قلت پیدا کر دی جس کی وجہ سے اس خشک میوے کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں.اس چاکلیٹ کی خاص بات اس کا گاڑھا اور خوش ذائقہ کنافہ سے متاثرہ پستہ فِلنگ ہے جو صارفین کو دیوانہ بنا چکی ہے۔دبئی چاکلیٹ دراصل دودھ سے بنی ایک چاکلیٹ بار ہے جسے پستے سے بنی کریم اور باریک کٹے ہوئے کتائفی پیسٹری کے ساتھ بھرا جاتا ہے۔یہ جنون دسمبر 2023 میں اس وقت شروع ہوا جب ایک ٹک ٹاک ویڈیو نے دھوم مچائی اور دیکھتے ہی دیکھتے 12 کروڑ سے زائد ویوز حاصل کرلیے۔ اس کے بعد دنیا بھر کے لوگ اس منفرد ذائقے کو آزمانے کے خواہشمند ہوگئے۔ دبئی جانے والے تو اصل چاکلیٹ حاصل کر سکے، لیکن باقی دنیا میں اس کی نقلیں تیار ہونا شروع ہو گئیں تاکہ عوام کی طلب پوری کی جا سکے۔یہ مہنگی چاکلیٹ بار 2021 میں دبئی کی ایک چھوٹی مگر خاص چاکلیٹ بنانے والی کمپنی فکس نے متعارف کروائی تھی لیکن 2023 میں ایک ٹک ٹاک ویڈیو کی وجہ سے یہ دنیا بھر میں مشہور ہو گئی۔اس چاکلیٹ کے بڑھتے ہوئے مطالبے نے عالمی پستہ مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پستہ کرنل کی قیمت گزشتہ سال $7.65 فی پاؤنڈ تھی جو اب بڑھ کر $10.30 فی پاؤنڈ ہو چکی ہے۔ ماہرِ تجارت جائلز ہیکنگ کے مطابق پستے کی دنیا فی الحال خالی ہو چکی ہے.اس کے نتیجے میں پستے کی عالمی سطح پر قلت پیدا ہو گئی ہے جو زیادہ تر امریکہ یا ایران میں اگائے جاتے ہیں۔ یہ قلت قیمتوں میں اضافے کا باعث بھی بنی ہے۔دبئی چاکلیٹ کی مقبولیت نے صورت حال کو مزید بگاڑ دیا ہے کیونکہ امریکہ کی گذشتہ سال فصل ویسے ہی کم رہی اور جو فصل تیار ہوئی وہ معیار میں تو بہتر تھی مگر اس میں دانے کم تھے جو عام طور پر دبئی چاکلیٹ جیسی مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں جبکہ دنیا کے دوسرے سب سے بڑے پستہ پیدا کرنے والے ملک ایران نے پچھلے چھ مہینوں میں متحدہ عرب امارات کو 40 فیصد زیادہ پستے برآمد کیے اور یہ مقدار پچھلے 12 مہینوں کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔ کئی لگژری برطانوی چاکلیٹ برانڈز کے مالک پریسٹاٹ گروپ کے جنرل مینیجر چارلس جندرو نے کہا کہ چاکلیٹ کی اتنی مانگ دیکھ کر ساری انڈسٹری حیران ہے۔