پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ

طالبان دور کی سختیوں اور شدید معاشی بحران کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں جہاں خواتین اور مرد اپنی ظاہری خوبصورتی نکھارنے کے لیے بوٹوکس، فلرز اور ہیئر ٹرانسپلانٹ جیسی سہولیات حاصل کر رہے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بوٹوکس، لپ فلر اور بالوں کے ٹرانسپلانٹ عام ہو چکے ہیں۔غیر ملکی ڈاکٹر خاص طور پر ترکی سے کابل آ کر افغان ڈاکٹروں کو تربیت دیتے ہیں جب کہ افغان ڈاکٹر استنبول میں انٹرن شپ کرتے ہیں اور کلینکس کے آلات ایشیا اور یورپ سے منگوائے جاتے ہیں طالبان کی سخت حکمرانی، قدامت پسندی اور غربت کے باوجود کابل میں جنگ کے خاتمے کے بعد تقریباً 20 کلینکس تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ویٹنگ رومز میں زیادہ تر خوشحال لوگ آتے ہیں جن میں بال جھڑنے والے مرد بھی شامل ہوتے ہیں لیکن زیادہ تعداد خواتین کی ہوتی ہے جو اکثر میک اپ کیے ہوئے اور سر سے پاؤں تک ڈھکی ہوتی ہیں.طالبان حکومت کی پابندیوں کے باعث خواتین کی ملازمت پر سخت روک ہے وہ مرد سرپرست کے بغیر لمبا سفر نہیں کر سکتیں گھر سے باہر بلند آواز میں بات نہیں کر سکتیں اور ان پر یونیورسٹی، پارک اور جم جانے کی بھی پابندی ہے۔جہاں کاسمیٹک سرجری عروج پر ہے وہیں خواتین کے بیوٹی سیلونز اور پارلرز پر مکمل پابندی ہے۔اس شعبے سے وابستہ افراد کے مطابق یہ اس لیے جائز ہے کیونکہ اسے طب کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔طالبان حکام جو عموماً جسمانی ساخت میں تبدیلی کی اجازت نہیں دیتے کاسمیٹک سرجری سے متعلق بار بار کیے گئے سوالات پر خاموش ہیں .

پابندیوں کے باوجود افغانستان میں کاسمیٹک سرجری کلینکس کی مقبولیت میں اضافہ

اپنا تبصرہ لکھیں