چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کی تقریب خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی زمینوں میں بہت بڑا دھوکہ چل رہا ہے. کراچی کی 7500 ایکڑ زمین کی فائلیں کھول دیں تو دنگل مچ جائے گا کشمیر کی زمین سے زیادہ کراچی میں زمینوں کا مسئلہ ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 40 سال سے لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی ، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اپنے الاٹیوں کو قبضہ دینے میں ناکام رہی ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ نے کہا کہ سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کا کوئی سسٹم نہیں بلڈرز کے بے شمار مسائل ہیں تمام نکات نوٹ کرلئے ہیں نیب کا ادارہ بلڈرز کے ساتھ کھڑا ہے بلڈرز کے ڈی اے، ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے کی کرپشن کے ثبوت دیں سو موٹو لے کر ایکشن لیں گے .انہوں نے آباد پر زور دیا کہ وہ کراچی میں 85 ہزار غیر قانونی عمارتوں کے ثبوت فراہم کرے تاکہ آباد کی سفارشات کی بنیاد پر انہیں یا تو مسمار کیا جا سکے یا ریگولرائز کیا جا سکے۔انہوں نے تجویز دی کہ ڈیجیٹلائزیشن کے لیے تھرڈ پارٹی سروسز کو استعمال کیا جائے کیوں کہ بدعنوان ادارے اپنے ریکارڈ کو خود ڈیجیٹائز کر رہے ہیں۔