کسٹم حکام نے سرکاری اداروں سے جواب نہ ملنے پر ضبط 24 بندر این جی او کے حوالے کردیئے

جنوبی افریقہ سے منگوائے گئے بندروں کی غیر قانونی کھیپ کو غیر سرکاری جانوروں کی فلاح و بہبود کی تنظیم اے سی ایف اینیمل ریسکیوکے حوالے کر دیا گیا واضح رہے کہ 26 میں سے دو بندر کسٹم حکام کی تحویل میں ایئرپورٹ پر ہلاک ہوچکے ہیں۔نیوز ویلی کو دستیاب تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ کسٹم عملے نے جنوری میں کراچی ایئرپورٹ پر 26 بندروں کی ایک کھیپ کو ضبط کیا تھا جن میں جنوبی افریقہ سے جعلی نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ پر میسرز خیال انٹرپرائزز کی جانب سے درآمد کیے جانے والے بندر شامل تھے۔کسٹم ذرایع کے مطابق بندروں کی کھیپ ضبط کرنے کے بعد فوری طور پر صوبائی محکمہ جنگلی حیات، کراچی چڑیا گھر اور اینیمل کوارنٹائن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ رابطے کیے گئے.کسٹم ذرائع نے بتایا کہ بتایا کہ ہمیں محکمہ قرنطینہ کی جانب سے فوری ردعمل موصول ہوا جس نے جانوروں کو فٹ قرار دیا لیکن محکمہ جنگلی حیات نے کافی تاخیر کے بعد جواب میں کہا کہ قانون کے تحت غیر قانونی طور پر درآمد کی گئی کھیپ جنوبی افریقہ کو واپس کردی جائے۔انہوں نے کہا کہ کسٹم نے نقل و حمل کے زیادہ اخراجات کی وجہ سے ایسا کرنے سے انکار کردیا جبکہ کراچی چڑیا گھر یا محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے ان جانوروں کو عارضی پناہ گاہ فراہم کرنے پر کوئی جواب نہیں موصول ہوا۔کسٹم حکام کے مطابق ان کے گودام خاص طور پر سامان کے لیے ہے اس کے علاوہ، ہم ان جانوروں سے صحت کو لاحق خطرات کے بارے میں فکرمند تھے.کسٹم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ رابطہ کاری میں تاخیر کی وجہ سے 2 بندروں کی موت ہو گئی، اور یہ شہر کی تاریخ میں پہلی بار ہے کہ جانوروں کو سرکاری تحویل میں پناہ نہیں ملی۔کسٹم ذرایع نے وضاحت کی کہ صورتحال نے محکمہ کسٹم کو جانوروں کی فلاح و بہبود کی ایک غیر منافع بخش تنظیم اے سی ایف اینیمل ریسکیو کے حوالے کرنے پر مجبور کیا۔

Customs officials seized 24 monkeys and handed them over to NGO after not getting response from government agencies

اپنا تبصرہ لکھیں