قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جناب اسپیکر آپ نےجو اقدام لیا وہ اس ایوان کےتقدس اور حرمت کے لیے لیا ہے، جو بھائی پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں آئے ہیں ان کو حق نمائندگی ملا ہے مگر ہم سے ہمارا حق نمائندگی کئی سالوں تک چھینا جاتا رہا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ شیر افضل مروت نے بہت تعمیری بات چیت کی، مروت صاحب میرے ساتھ اسمبلی میں چند لمحے کے لیے ملے تو ان کی اپنی پارٹی نے ان پر اتنی تنقید کی، یہاں یہ ماحول پیدا کیا گیا کہ دوسرے سے ہاتھ بھی نہیں ملانا، کبھی ہماری اور پیپلز پارٹی کی تلخی بھی رہی ہے لیکن برداشت کا لیول اتنا کم نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی کا افغانستان سے براہ راست مذاکرات کا بیان وفاق پر حملہ ہے، وزیر اعلیٰ کے پی کا افغانستان سے خود مذاکرات کا کہنا زہر قاتل ہے انہیں اس طرح کی بات نہیں کرنی چاہیے تھی، کوئی صوبہ براہ راست کسی ملک سے مزاکرات نہیں کرسکتا۔
یاد رہے علی امین گنڈاپور نے کل ایک تقریب میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان کے پاس مجھے وفد بھیجنے دیں وہ ہمارے پڑوسی ہیں، میرا خون بہہ رہا ہے میں کب تک برداشت کروں گا؟ میں اعلان کرتا ہوں کہ خود افغانستان سے بات کروں گا۔