معمولی تنخواہ پر ملازمت کرنے والے گیٹ کیپر نے جان پر کھیل کر شالیمار ایکسپریس کو بڑے حادثے سے بچا لیا۔
ہٹ جاو ، روکو، ٹرین روکو ، یہ وہ الفاظ تھے جو نوابشاہ میں ریلوےکا گیٹ کیپر مدد علی جمالی ٹریک پر چلا چلا کرکہہ رہاتھا۔
ٹریک پر کراچی سے لاہور جانے والی شالیمار ایکسپریس کو روکنے کیلئے مدد علی نے جان کی پرواہ کیے بغیر سرخ جھنڈی لیکر ٹرین کی طرف دوڑ لگا دی، مدد علی 5 منٹ تک ٹریک پردوڑتارہا تاکہ ڈرائیورٹرین کی رفتارکوکم کردے، لوگ اسے روکتے رہے لیکن وہ دوڑتا رہا۔
مدد علی نے بتایا کہ جس کام سے اس کی روزی روٹی چلتی ہے، بچوں کا پیٹ پلتا ہے اس کام کو فرض سمجھ کر نبھانا تھا، جان دے کر بھی ٹرین میں سوار قیمتی جانوں کو بچانا تھا۔