اپنے متنازعہ بیان کے باعث قانونی پیچیدگیوں میں گھرے بھارتی یوٹیوبر رنویر الہ آبادیہ کو اب بھارتی سپریم کورٹ سے بڑا ریلیف مل گیا ہے۔بھارتی سپریم کورٹ نے یوٹیوبر رنویر الہ آبادیا کو مشروط یوٹیوب پروگرام کرنے کی اجازت دے دی بشرطیکہ وہ شائستگی اور اخلاقی معیارات کو برقرار رکھیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق یوٹیوبر و پروڈیوسر سمے رائنا کے یوٹیوب شو انڈیاز گاٹ لیٹنٹ میں شرکت اور تنازع کے بعد رنویر الہ آبادیا کے یوٹیوب پروگرامات پر بھارتی حکومت نے پابندی لگادی تھی جس کے خلاف یوٹیوبر نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب رنویر نے کامیڈین سمے رائنا کے شو انڈیاز گوٹ لیٹنٹ میں ایک نازیبا سوال پوچھا گیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد بھارت بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا اور شو کے منتظمین اور شرکا کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا۔ رنویر پر مہاراشٹر، راجستھان، اور آسام پولیس کی جانب سے مقدمات درج کیے گئے تھے۔18 فروری کو سپریم کورٹ نے رنویر کو عبوری تحفظ دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کی تھی کہ وہ کسی بھی شو کو نشر نہیں کرسکتے۔ تاہم، اب جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل بینچ نے یہ پابندی ہٹا دی ہے۔ عدالت نے اس فیصلے میں رنویر کے 280 ملازمین کی روزی روٹی کو مدنظر رکھا، جو ان کے پوڈکاسٹ پر منحصر ہیں۔عدالت نے یوٹیوبر کو ہدایت کی کہ وہ تمام عمر، طبقے اور مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو نظر میں رکھ کر مناسب پروگرام بنائیں ایسا مواد تیار کیا جائے جس سے کسی کی دل آزاری نہ ہو اور معاشرتی اقدار بھی خراب نہ ہوں۔عدالت نے انہیں حکومت اور پولیس کی جانب سے اپنے خلاف جاری تمام تفتیشی مقدمات میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے 