زمین کا نیا چاند دریافت.60 سال نظروں سے اوجھل رہا

زمین کے گرد گردش کرنے والے ایک نئے چاند کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے حیران کن طور پر یہ چھوٹا سیارچہ گزشتہ 60 سالوں سے زمین کے قریب مدار میں گردش کر رہا تھا مگر اس کی کم روشنی اور ناقص مشاہداتی زاویوں کے باعث یہ طویل عرصے تک سائنس دانوں کی نظروں سے اوجھل رہا۔تحقیق کے مطابق مذکورہ نیا چاند زمین کے سات معلوم قریبی چاندوں میں سے سب سے چھوٹا اور سب سے غیر مستحکم ہے۔ اس کا قطر تقریباً 62 فٹ جو اسے فلکیاتی لحاظ سے ایک نہایت مختصر جسم بناتا ہے۔ اگرچہ یہ سیارچہ روشنی میں انتہائی مدھم ہے لیکن اعلیٰ معیار کی دوربین کے ذریعے اسے دیکھنا ممکن ہے۔یہ انکشاف اسپین کی کمپلوتینسے یونیورسٹی آف میڈرڈ سے تعلق رکھنے والے ماہرِ فلکیات کارلوس ڈی لا فوئنٹے مارکوس کی سربراہی میں ہونے والی تحقیق میں سامنے آیا ہے.یہ چاند سورج کے گرد زمین جیسا ہی مدار اختیار کرتا ہے اور زمین سے اس کا فاصلہ 28 لاکھ میل سے لے کر 3.7 کروڑ میل تک رہتا ہے۔یہ دریافت نہ صرف فلکیاتی تحقیق میں ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ ہماری زمین کے گرد اب بھی ایسے کئی اجرامِ فلکی موجود ہو سکتے ہیں جو جدید ترین آلات کے باوجود ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔تحقیقی ٹیم کے سربراہ کارلوس ڈی لا فوئنٹے مارکوس نے بتایا ہے کہ یہ سیارچہ چھوٹا، کمزور اور زمین سے مشاہدے کے لیے غیر موزوں زاویے پر موجود ہے اس لیے یہ تعجب کی بات نہیں کہ یہ اتنے برسوں تک ہماری نظروں سے پوشیدہ رہا۔ماہرین کے مطابق یہ سیارچہ آئندہ 60 سالوں تک زمین کے ساتھ اپنی ہم آہنگ حرکت برقرار رکھے گا جس کے بعد ممکن ہے کہ کششِ ثقل کے باعث اس کا مدار تبدیل ہو جائے۔

زمین کا نیا چاند دریافت.60 سال نظروں سے اوجھل رہا

اپنا تبصرہ لکھیں