ایف بی آر نے نان فائلرز کو نشانہ بنانے کے لیے متعدد پابندیاں متعارف کرانے کا اعلان کیا تاکہ ٹیکس کمپلائنس کو بڑھایا جا سکے اور ٹیکس بیس کو وسیع کیا جا سکے، نان فائلر کیٹیگری کو ختم کر دیا جائے گا۔ ابتدائی پابندیوں میں جائیداد کی خریداری، گاڑیوں کی خریداری، میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری، کرنٹ اکاؤنٹس کھولنے اور بین الاقوامی سفر (مذہبی سفر کے علاوہ) شامل ہیں۔
حکومت نان فائلر کیٹیگری کو ختم کر رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ افراد جو پہلے ان لین دین پر ٹیکس ادا کرنے سے بچنے کے لیے ایک معمولی فیس ادا کرتے تھے، اب ایسا نہیں کر سکیں گے۔
ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لانگریال نے انکشاف کیا کہ ٹیکس ریٹرن جمع نہ کروانے والے افراد کے لیے 15 مخصوص سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے گی، جن میں ابتدائی طور پر 5 کلیدی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی، یہ اقدامات ایف بی آر کے تبدیلی کے منصوبے کا حصہ ہیں، جسے وزیر اعظم کی منظوری مل چکی ہے۔
ایک سرکاری عہدیدار نے تصدیق کی کہ اس اقدام کو ایک آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا جائے گا، اور ایف بی آر پہلے ہی اس کے قواعد پر کام کر رہا ہے اور قانون کی وزارت کو اس عمل میں شامل کر رہا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے نان فائلرز کے تصور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسی درجہ بندیاں دنیا بھر میں نہیں پائی جاتیں اور انہیں ختم کر دینا چاہیے اورتوجہ ٹیکس کمپلائنس کرنے والے اور نہ کرنے والے افراد پر مرکوز ہونی چاہیے۔”ہم جدید مشین لرننگ اور الگورتھمز کے ذریعے نان فائلرز کی شناخت کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے سال نان فائلرز سے صرف 25 ارب روپے فیس کی مد میں جمع ہوئے جبکہ ان افراد سے ممکنہ ٹیکس ریونیو ابھی بھی وصول نہیں کیا جا سکا، نئی پالیسیوں کے تحت، نان فائلرز کو روایتی بینک اکاؤنٹس کھولنے سے روکا جائے گا، سوائے کم آمدنی والے افراد کے بنیادی اکاؤنٹس کے، اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے لیے، ایف بی آر ملک بھر میں اہم داخلی مقامات پر آٹومیشن اور افرادی قوت کو بڑھا رہا ہے۔