قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی جس میں ٹرمپ نے نیتن یاہو پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ تاہم دوسری فون کال خوشگوار رہی۔قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم سے فون پر گفتگو کی اور ناراضی کا اظہار کیا۔امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے قطر میں اسرائیلی حملے کا نیتن یاہو کا فیصلہ غیر دانشمندانہ قرار دیا۔ اخبار کے مطابق اسرائیلی حملے کے بعد ٹرمپ نے منگل کو نیتن یاہو سے دوبارہ گفتگو کی۔امریکی انتظامیہ کے سینئر حکام کے مطابق صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کو واضح الفاظ میں کہا کہ دوحہ، قطر کے دارالحکومت میں فلسطینی گروہ حماس کی سیاسی قیادت کو نشانہ بنانے کا فیصلہ غیر دانشمندانہ تھا۔ ٹرمپ اس بات پر سخت ناراض ہوئے کہ انہیں اس حملے کی اطلاع براہِ راست اسرائیل سے نہیں بلکہ امریکی فوج کے ذریعے ملی اور وہ بھی اس وقت جب حملہ جاری تھا۔نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں ایک موقع ملا تھا اسی لیے کارروائی کی۔ ان کے پاس حملہ کرنے کے لیے ایک مختصر موقع تھا اور انہوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا۔ٹرمپ نے نیتن یاہو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ایک ایسے امریکی اتحادی ملک کی سرزمین پر کیا گیا ہے جو غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے ثالثی کر رہا تھا اور یہ اقدام امریکی سفارتی کوششوں کے خلاف تھا۔امریکی اخبار کے مطابق ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان سخت تبادلے کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک دوسرا فون کال بھی ہوا جو نسبتاً خوشگوار تھا۔ اس کال میں صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو سے دریافت کیا کہ آیا حملہ کامیاب رہا لیکن نیتن یاہو اس سوال کا یقینی جواب نہ دے سکے۔
