روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے تصدیق کی ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے ممکنہ جوہری تجربے کی تیاری سے متعلق حکم پر عمل شروع کر دیا گیا ہے۔یہ حکم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس غیر متوقع اعلان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے امریکہ کی جانب سے جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق سرگئی لاوروف نے کہا کہ 5 نومبر کو سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران صدر پیوٹن کی ہدایت پر عمل جاری ہے اور نتائج سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔امریکی صدر ٹرمپ نے 31 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ امریکہ 33 سال بعد دوبارہ جوہری تجربات شروع کرے گا تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ آیا یہ تجربات روایتی زیرِ زمین جوہری دھماکوں کی صورت میں ہوں گے یا نہیں۔فلوریڈا روانگی سے قبل ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا آپ کو بہت جلد معلوم ہو جائے گا، ہم کچھ ٹیسٹنگ کرنے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو فوراً جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے جو کہ چین اور روس جیسے حریف ممالک کے لیے ایک سخت پیغام سمجھا جا رہا ہے۔حالیہ ہفتوں میں روس اور امریکہ کے تعلقات میں شدید کشیدگی دیکھنے میں آئی ہے۔ ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے خاتمے میں ناکامی پر پیوٹن سے طے شدہ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا اور روسی حکومت پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں.