تین دسمبر کی شب ایکس پر اپنی طویل پوسٹ میں عمران خان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو میں نے ہدایت دی تھی کہ احتجاج کو کس طرح اسلام آباد لے کر جانا ہے۔ انہوں نے جو کیا میری ہدایات کے مطابق ہی کیا۔بانی چیئرمین عمران خان نے سابق خاتون اول پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کو میں نے ہدایت دی تھی. بشریٰ بی بی نے جو کیا میری ہدایات کے مطابق ہی کیا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر عمران خان کے ذاتی اکاؤنٹ پر جاری بیان کے مطابق بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے عہدیداران اور کارکنان متحد اور منظم ہو کر ملک پر مسلط مافیا کے خلاف اپنی حقیقی آزادی کی جدوجہد کے اگلے مرحلے کی تیاری کریں. یہ سیاست نہیں جہاد ہے۔اسلام آباد میں 26 نومبر کے احتجاج اور اس کے بعد کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کے ہینڈل پر لکھا گیا کہ اہل خانہ نے مجھے اسلام آباد قتل عام کی کی مکمل تفصیلات سے آگاہ کیا کہ کیسے ہمارے پرامن مظاہرین پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں اور آئین و قانون کی بات کرنے والے درجنوں نہتے شہریوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کیا گیا۔ اب تک 12 شہدا کی تفصیلات سامنے آ چکی ہیں۔عمران خان کی پوسٹ میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر جانبدار جوڈیشل کمیشن بنا کر 26 نومبر کو نہتے اور پرامن شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات کروائی جائیں اور اس میں ملوث افراد کو سزائیں دی جائیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد قتل عام کے خلاف پشاور میں شہدا مارچ کا انعقاد کیا جائے اور پارلیمنٹ کا سیشن جلد از جلد بلا کر قرارداد پیش کی جائے.اوورسیز پاکستانی دنیا بھر میں اس قتل عام کے خلاف آواز اٹھائیں اور پاکستان میں جاری ظلم و بربریت کے حوالے سے آگاہی مہم چلائیں۔پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ شہدا اور زخمیوں کے حوالے سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے اسپتالوں کا ڈیٹا جلد از جلد پبلک کیا جائے اور تمام ہسپتالوں اور سیف سٹی کی سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ کی جائے تاکہ 9 مئی کی طرح شواہد غائب نہ کیے جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ وہ یہ مقدمہ اقوام متحدہ سمیت ہر فورم تک لے کر جائیں گے۔نہوں نے علی امین، بشریٰ بی بی، عمر ایوب، خالد خورشید، عالیہ حمزہ، شاہد خٹک، نوجوان لیڈرز سمیت مارچ کو لیڈ کرنے والے تمام سینیئر اور جونیئر پارٹی اراکین، ممبران اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز کو سراہا ہے۔بانی پی ٹی آئی ان دنوں اڈیالہ جیل میں قید ہیں، لہذا ان کا ایکس ہینڈل کوئی اور چلا رہا ہے اور ان کا اکاؤنٹ چلانے والوں تک یہ بیان کون اور کیسے پہنچاتا ہے، یہ بات تاحال ایک معمہ ہے۔